’’ تم وہی عمل کیا کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو۔‘‘[1] 5۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ جنگوں میں شریک ہوتے تھے اور انھیں اکیلا نہیں چھوڑتے تھے۔ نیز ان کی فتح ونصرت کیلئے اللہ تعالی سے گڑ گڑا کر دعائیں کرتے تھے۔ 6۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے اگر کسی سے کوئی غلطی سرزد ہوجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے برا بھلا نہیں کہتے تھے اور نہ ہی اس پر لعنت بھیجتے تھے بلکہ اس کے ساتھ نرمی سے پیش آتے تھے اور اس کیلئے مختلف اعذار ڈھونڈتے تھے۔اور پیار ومحبت کے ساتھ اس کی راہنمائی کرتے تھے۔اور اگر کوئی بدو یا دیہاتی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بد اخلاقی کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے معاف کردیتے اور اس سے اچھا سلوک کرتے تھے۔ ٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خواتین ِ اسلام کیلئے بھی رحمت تھے۔چنانچہ 1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتے تھے۔اور مردوں کو ان کے بارے میں اللہ تعالی سے ڈرتے رہنے کا حکم دیتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر خاتون کے ساتھ چاہے وہ ماں ہو ، یا بیٹی ہو ، یا بیوی ہو یا بہن ہو سب کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے تھے۔خصوصا ’ماں ‘کو حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق قرار دیتے تھے۔بیوی کے حقوق ادا کرنے اور بیٹی کی اچھی تربیت کرنے کی تلقین کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خواتین کیلئے مختص کرتے تھے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں وعظ ونصیحت کرتے تھے۔ 2۔ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں پر بڑی شفقت کرتے تھے اور اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے بہت پیار و محبت کرتے تھے۔گھریلو کام کاج میں اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹاتے تھے۔اور سفر میں انھیں اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ 3۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو غلاموں یا لونڈیوں کی طرح مارنے سے منع کرتے تھے۔اور بیویوں کے درمیان عدل وانصاف کرنے کا حکم دیتے تھے۔اور آپ فرماتے تھے کہ(خِیَارُکُمْ خِیَارُکُمْ لِنِسَائِہِمْ)’’ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنی بیویوں کے حق میں سب سے بہتر ہو۔‘‘[2] 4۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی فطری مجبوریوں اور کمزوریوں کا خیال رکھتے ہوئے ان سے ہمدردی کرتے تھے اور مخصوص ایام میں بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ میل جول رکھتے تھے۔ ٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کیلئے بھی رحمت تھے۔چنانچہ 1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں سے پیار کرتے تھے۔انھیں بوسہ دیتے تھے۔اپنی گود میں بٹھاتے تھے۔اور انھیں اٹھاتے تھے ، حتی کہ نماز کی حالت میں بھی انھیں اپنے کندھوں پر بٹھالیتے تھے۔اگر کوئی بچہ آپ کی گود میں پیشاپ کردیتا تو آپ |