Maktaba Wahhabi

491 - 492
’’ اسے تم نے اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے ! جو شخص دھوکہ کرے اس کامجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘[1] جبکہ آج کل لوگ مختلف طریقوں سے خریداروں کو دھوکہ دیتے ہیں۔مثلا اشیائے خورد ونوش میں ملاوٹ کرتے ہیں۔اور یہ ملاوٹ اِس قدر زیادہ ہے کہ شاید ہی کوئی چیز اس سے محفوظ ہو۔بازار میں زیادہ تر چیزیں ملاوٹ شدہ ہی ہوتی ہیں۔ خالص چیزیں توتلاش ِ بسیار کے بعد کہیں جا کر ملتی ہیں۔ورنہ حالت یہ ہے کہ نہ پانی خالص اور نہ دودھ خالص ، نہ آٹا خالص اور نہ مسالہ جات خالص ، حتی کہ گوشت کو بھی پانی لگایا جاتا ہے جس سے اس کا وزن کئی گنا بڑھ جاتا ہے ، پھر اسی حالت میں اسے بیچ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح جن ڈبوں میں مختلف چیزوں کو پیک کیا جاتا ہے ان پر بھی دھوکہ کیا جاتا ہے اور ان پر لگے ہوئے لیبل تبدیل کردئیے جاتے ہیں ، کمپنی یا ملک کا نام تبدیل کردیا جاتا ہے۔اور تاریخوں میں بھی رد وبدل کردیا جاتا ہے۔اِس طرح دھوکہ دے کر گاہکوں سے مال بٹورا جاتا ہے ! 8۔ جھوٹی قسم کھانے سے پرہیز کرنا بعض لوگ اپنا تجارتی ساز وسامان جلد از جلد بیچنے کیلئے گاہکوں کے سامنے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں۔اور یہ اِس قدر سنگین گناہ ہے کہ قیامت کے روز ایسے لوگوں سے اللہ تعالی نہ بات کرنا پسند کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا۔بلکہ انھیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔والعیاذ باللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ ، وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ) ’’ تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالی قیامت کے روز نہ بات چیت کرے گا ، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا۔اور ان کیلئے دردناک عذاب ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ تین بار کہے۔تو حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا:وہ یقینا ذلیل وخوار ہونگے اور خسارہ پائیں گے۔یا رسول اللہ ! وہ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(اَلْمُسْبِلُ إِزَارَہُ ، وَالْمَنَّانُ ، وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحَلِفِ الْکَاذِبِ) ’’ اپنے تہ بند کو نیچے لٹکانے والا ، احسان جتلانے والا اور اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھا کر بیچنے والا۔‘‘[2] اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ حَلَفَ عَلیٰ یَمِیْنٍ فَاجِرَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللّٰہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَان)
Flag Counter