ہے کہ وہ اپنی کمپنی یا اپنے محکمے یا کسی شخص یا کسی ادارے کی طرف سے اُس چیز کو خریدنے گیا ہو تو وہ اپنا کمیشن بھی اس کی قیمت ِ خرید میں شامل کرنا چاہتا ہے۔اِس طرح وہ خود بھی جھوٹ میں ملوث ہوتا ہے اور دوکاندار کو بھی اس میں ملوث کرتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ خرید وفروخت اور لین دین کے معاملات میں ہمیشہ سچ بولنا اور سچ ہی لکھنا چاہئے۔اور جھوٹ سے قطعی طور پر پرہیز کرنا چاہئے۔ 6۔ عیب کو بیان کرنا اور صاف گوئی سے کام لینا بائع(فروخت کنندہ)پر لازم ہے کہ وہ جس چیز کو بیچ رہا ہو اس میں اگر کوئی عیب ہو تو اسے خریدار کے سامنے پوری امانت داری کے ساتھ بیان کردے اور کسی عیب کو مت چھپائے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ أَن یَّبِیْعَ شَیْئًا إِلَّا بَیَّنَ مَا فِیْہِ ، وَلَا یَحِلُّ لِمَنْ عَلِمَ ذَلِکَ إِلَّا بَیَّنَہُ) ’’ کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ کوئی چیز فروخت کرے جب تک کہ اس کے عیبوں کو بیان نہ کردے۔اور جو بھی اس کے عیبوں کو جانتا ہو اس پر لازم ہے کہ وہ انھیں خریداروں کے سامنے بیان کرے۔‘‘[1] ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں:(اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ، وَلَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِیْہِ بَیْعًا فِیْہِ عَیْبٌ إِلَّا بَیَّنَہُ لَہُ) ’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔اور کسی مسلمان کیلئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو عیب والی چیز فروخت کرے ، سوائے اس کے کہ وہ اس عیب کو اس کیلئے بیان کردے۔‘‘[2] 7۔ دھوکہ دہی سے بچنا خرید وفروخت کے معاملات میں دھوکہ دہی سے بچنا بھی ضروری ہے۔ ایک مرتبہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر غلہ کے ایک ڈھیر سے ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اندر ہاتھ ڈالا توآپ کی انگلیوں کو نمی سی محسوس ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ! غلہ بیچنے والے ! یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا:اللہ کے رسول ! اسے بارش نے تر کردیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَفَلَا جَعَلْتَہُ فَوقَ الطَّعَامِ کَیْ یَرَاہُ النَّاسُ ! مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّی) |