Maktaba Wahhabi

488 - 492
خواہش ہے کہ اس کا بھائی اسے لے جائے ] اب وہ اپنا یہ معاملہ ایک اور شخص کے پاس لے گئے۔تو اس نے دونوں سے پوچھا:کیا تمھاری کوئی اولاد ہے ؟ ان میں سے ایک نے کہا:میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا:میری ایک لڑکی ہے۔تو ثالث نے کہا:اِس سونے کے ساتھ لڑکے اور لڑکی کی شادی کردو ، اس میں سے کچھ اپنے اوپر بھی خرچ کرو اور اس میں سے کچھ صدقہ بھی کردو۔‘‘[1] 4۔ نظروں کو جھکانا بازار میں چونکہ خواتین بھی ہوتی ہیں اور آج کل بے پردگی بھی عام ہے ، اس لئے اپنی نظروں کو جھکا کر رکھنا چاہئے۔کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ قُلْ لِّلْمُؤمِنِیْنَ یَغُضُّوا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْ اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ ﴾ ’’ مومنوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں۔یہ ان کیلئے زیادہ پاکیزہ ہے۔اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالی اس سے یقینا با خبر ہے۔‘‘[2] اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا:(یَا عَلِیُّ ! لَا تُتْبِعِ النَّظْرَۃَ النَّظْرَۃَ ، فَإِنَّ لَکَ الْأُوْلٰی وَلَیْسَتْ لَکَ الْآخِرَۃُ) ’’ علی ! ایک مرتبہ(اچانک)نظر پڑ جائے تو اس کے بعد دوسری نظر نہ اٹھایا کرو ، کیونکہ تمھارے لئے پہلی نظر تو معاف ہے ، لیکن دوسری نظر معاف نہیں ہے۔‘‘[3] یہ اس لئے ضروری ہے کہ غیر محرم عورت کو دیکھنا شریعت کی نظر میں آنکھ کا زنا ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّہُ مِنَ الزِّنَا ، أَدْرَکَ ذَلِکَ لَا مَحَالَۃَ ، فَزِنَی الْعَیْنَیْنِ النَّظَرُ ، وَزِنَی اللِّسَانِ النُّطْقُ…) ’’بے شک اللہ تعالی نے ہر انسان پر زنا سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے جس کو وہ ہر حال میں پاکر رہے گا۔لہذا آنکھوں کا زنا(غیر محرم عورت پر)نظر ڈالناہے اور زبان کا زنا بولنا ہے۔‘‘[4] 5۔ سچ بولنا اور جھوٹ بولنے سے پر ہیز کرنا جس طرح عام گفتگو میں سچ بولنا اورجھوٹ سے بچنا لازم ہے اسی طرح خرید وفروخت کے معاملات طے کرتے
Flag Counter