Maktaba Wahhabi

477 - 492
کیا موسیقی روح کی غذا ہے ؟ معزز سامعین ! موسیقی کے دلدادہ لوگ موسیقی کو روح کی غذا تصور کرتے ہیں ! حالانکہ موسیقی روح کی غذا نہیں بلکہ اس کو بیمار کرنے والی چیز ہے۔آپ ذرا غور کریں کہ ٭ اگر موسیقی دل میں نفاق پیدا کرتی ہے تو یہ روح کی بیماری ہوئی یا اس کی غذا ؟ ٭ اور اگر موسیقی شیطانی آواز ہے اور سننے والے شخص کو شیطان کا قیدی بناتی ہے تو یہ روح کی بیماری ہے یا اس کی غذا ؟ ٭ اور اگر موسیقی اللہ کے دین سے دوری کا سبب بنتی ہے تو یہ روح کی بیماری ہوئی یا اس کی غذا ؟ ٭ اور اگر موسیقی بے حیاء اور بے غیرت بناتی ہے تو یہ روح کی بیماری ہوئی یا اس کی غذا ؟ ٭ اور اگر موسیقی انسان کو بدکاری پر اکساتی اور اس کی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے تو یہ روح کی بیماری ہوئی یا اس کی غذا ؟ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو اس بیماری سے دور رکھے اور اِس بہت بڑی لعنت سے بچائے۔ دوسرا خطبہ معزز سامعین ! موسیقی اور گانوں کی حرمت کے دلائل اور ان کے متعلق ائمۂ اربعہ رحمہم اللہ کے موقف کا تذکرہ کرنے اور گانوں کے نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد اب ہم ان لوگوں کے ’ شبہات ‘ کا جائزہ لیتے ہیں جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ گانے گانا اور سننا جائز ہے۔ پہلا شبہہ:یہ لوگ گانوں کے متعلق ابن حزم رحمہ اللہ کے موقف کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔جنھوں نے صحیح بخاری کی اُس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے جس کو ہم نے تھوڑی دیر پہلے ذکر کیا ہے اور اس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’ میری امت میں ایسے لوگ یقینا آئیں گے جو بدکاری ، ریشم کا لباس ، شراب اور آلاتِ موسیقی کو حلال تصور کر لیں گے۔ ‘‘[1] ابن حزم رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ حدیث منقطع ہے ، کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ اور ان کے شیخ(ہشام بن عمار)کے درمیان انقطاع پایا جاتا ہے۔اسی لئے امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے(قال ہشام بن عمار)کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے! اِس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی اپنے شیخ(ہشام بن عمار)سے ملاقات اور ان سے ان کا سماعِ حدیث
Flag Counter