’’ گانا دل میں یوں نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو پیدا کرتا ہے۔‘‘[1] اور آج ہم خود اِس بات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ گانوں کے دلدادہ مسلمانوں میں سے بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن میں منافقت پائی جاتی ہے۔ان کا ظاہر کچھ اور باطن کچھ اور ہوتا ہے۔ 2۔ موسیقی اللہ کے دین سے دور کرتی ہے۔کیونکہ موسیقی کی آواز شیطانی آواز ہے اور جس شخص کے کان موسیقی کے گرویدہ ہوتے ہیں وہ شیطان کا قیدی بن جاتا ہے۔اور جوشخص شیطان کا قیدی ہوتا ہے وہ یقینی طور پر دین ِ الٰہی سے غافل ہوتا ہے۔اسی لئے آج ہم دیکھتے ہیں کہ وہ لوگ جو گانے اور موسیقی وغیرہ سننے کے اِس قدر شوقین ہوتے ہیں کہ انھیں گانے سنے بغیر نیند ہی نہیں آتی ، ان میں سے اکثر لوگ فجر کی نماز سے خصوصا اور باقی نمازوں سے عموما غافل رہتے ہیں اور دین کے اس بہت بڑے فریضے کی بالکل پر وا ہی نہیں کرتے۔اسی طرح دین کے باقی فرائض کے متعلق بھی وہ مجرمانہ غفلت برتتے ہیں۔یہ غفلت کس بات کا نتیجہ ہے ؟ یقینی طور پر یہ اِس بات کا نتیجہ ہے کہ شیطانی آوازیں سن سن کر شیطان ان پر غالب آچکا ہے اور اس نے انھیں رب العزت کے دین سے بالکل غافل کردیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿اِسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطٰنُ فَاَنْسٰہُمْ ذِکْرَ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَلَآ اِِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ ﴾ ’’ شیطان ان پر مسلط ہو گیا ہے اور اس نے انھیں اللہ کی یاد سے غافل کردیا ہے۔یہی لوگ شیطان کی پارٹی ہیں۔خبردار ! شیطان کی پارٹی کے لوگ ہی خسارہ پانے والے ہیں۔‘‘[2] 3۔ موسیقی انسان کے شہوانی جذبات کو بھڑکاکر اسے بدکاری کی طرف لے جاتی ہے۔کیونکہ موسیقی آج کل کے دور میں صرف گانوں کی آواز تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ اس سے کہیں آگے چلی گئی ہے۔چنانچہ گانے والے اور گانے والیاں سب ایک ساتھ گاتے بھی ہیں اور ننگا ناچ بھی کرتے ہیں۔فحش اور بے ہودہ حرکات کا ارتکاب بھی کرتے ہیں اور کھلے عام بے حیائی وبے غیرتی کی دعوت بھی دیتے ہیں۔نیم برہنہ مغنّیات(گانے والیاں)گانے کے ساتھ ساتھ رقص بھی کرتی ہیں اور اس کے ذریعے دیکھنے والوں کو بہکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی ہیں۔ اسی لئے الفضیل رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: (اَلْغِنَائُ رُقْیَۃُ الزِّنَا)’’ گانا بدکاری کا زینہ ہے۔‘‘ یعنی بدکاری کی ابتداء گانوں سے ہوتی ہے۔کیونکہ عام طور پر موسیقی کے ساتھ جو کچھ گایا اور کہا جاتا ہے وہ عشق ومحبت کے میٹھے میٹھے بولوں پر مشتمل ہوتا ہے۔معشوق یا معشوقہ کی وفا یا بے وفائی کا تذکرہ ہوتا ہے۔اگر سننے والا آدمی عشق میں ناکامی کا منہ دیکھ چکا ہو تو گانے اس کے زخموں کو تازہ کر دیتے ہیں۔اگر موسیقی اور گانوں کو سننے والا شخص بے حیائی |