ہوئے گانوں کی آواز سن لوں تو میں اس گھر میں بغیر اجازت کے داخل ہو جاتا ہوں اور گھروالوں کو اس سے منع کرتا ہوں کیونکہ برائی سے روکنا واجب ہے۔اور گانے سننا بھی ایک برائی ہے۔ اور یہی وہ قاضی ابو سف ہیں جنھوں نے یہ حکم دیا تھا کہ ملک میں موجود ذمی لوگوں کو سازو سوز ، آلات ِ موسیقی اور ڈھول وغیرہ سے منع کیا جائے۔ میرے بھائیو ! جب ذمی لوگوں کیلئے ان کا یہ حکم تھا تو اس سلسلے میں مسلمانوں کیلئے ان کا حکم کتنا سخت ہو گا ! 2۔ امام مالک رحمہ اللہ:امام صاحب سے گانوں کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: (إِنَّمَا یَفْعَلُہُ الْفُسَّاقُ عِنْدَنَا) ’’ ہمارے ہاں(مدینہ منورہ میں)یہ کام صرف فاسق لوگ ہی کرتے ہیں۔‘‘ اور ایک مرتبہ ایک شخص نے ان سے موسیقی کے متعلق سوال کیا تو آپ نے کہا:تمھارا کیا خیال ہے کہ یہ گانے قیامت کے روز باطل کے ساتھ ہوں گے یا حق کے ساتھ ؟ تو اس نے کہا:باطل کے ساتھ ہونگے۔تب امام صاحب نے کہا:باطل کہاں جائے گا ؟ جنت میں یا جہنم میں ؟ اس نے کہا:جہنم میں۔تو امام صاحب نے کہا:(اِذْہَبْ فَقَدْ أَفْتَیْتَ نَفْسَکَ)’’ جاؤ ، تم نے اپنے سوال کا جواب خود ہی دے دیا۔‘‘ اور القاسم بن محمد رحمہ اللہ کہتے ہیں:(اَلْغِنَائُ بَاطِلٌ وَالْبَاطِلُ فِی النَّارِ)’’ گانا باطل ہے اور باطل جہنم میں ہے۔‘‘ 3۔ امام شافعی رحمہ اللہ:موصوف جب بغداد سے مصر کی طرف گئے تو انھوں نے کہا:میں بغداد سے نکل آیا ہوں اور میں اپنے پیچھے ایک چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں جسے چند زندیقوں نے اس لئے ایجاد کر لیا ہے کہ وہ اس کے ذریعے لوگوں کو قرآن سے دور کرنا چاہتے ہیں ، وہ اس کا نام ’ تغبیر ‘ رکھتے ہیں۔اور ’ تغبیر ‘ موسیقی کا ایک آلہ تھا۔ 4۔ امام احمدرحمہ اللہ:امام صاحب کے صاحبزادے ’ عبد اللہ ‘ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی سے گانے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا:مجھے اچھا نہیں لگتا۔اور گانا دل میں نفاق کو اُگاتا ہے جیسا کہ پانی سبزی کو اُگاتا ہے۔ اِس سے ثابت ہوا کہ چاروں ائمۂ کرام رحمہم اللہ کے نزدیک گانا بجانا اور گانے سننا حرام ہے۔ موسیقی اور گانوں کے نقصانات: ویسے تو موسیقی اور گانوں کے نقصانات بہت سارے ہیں ، لیکن ہم یہاں ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرتے ہیں: 1۔ موسیقی نفاق پیدا کرتی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:(اَلْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الزَّرْعَ) |