اِس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب آلاتِ موسیقی پھیل جائیں گے ، گانے عام ہو جائیں گے اور شراب نوشی کو حلال تصور کر لیا جائے گا تو اُس وقت تین صورتوں میں اللہ تعالی کا سخت عذاب نازل ہو گا۔ پہلی صورت:لوگوں کو زمین میں دھنسایا جائے گا۔یعنی زلزلوں کے ساتھ لوگ اپنے گھروں اور بڑی بڑی عمارتوں کے ساتھ زمیں بوس ہوجائیں گے۔ دوسری صورت:ان پر پتھروں کی بارش کی جائے گی۔ تیسری صورت:ان کی شکلوں کو مسخ کیا جائے گا۔ پانچویں حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (صَوْتَانِ مَلْعُونَانِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ:مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ وَرَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ) ’’ دو آوازیں دنیا وآخرت میں ملعون ہیں:خوشی کے وقت گانے بجانے کی آواز اور مصیبت کے وقت رونے کی آواز۔‘‘[1] اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گانے بجانے کی آواز کو ملعون قرار دیا ہے۔ظاہر ہے کہ یہ آواز حر ام ہے تو تبھی ملعون ہے ! اگر یہ حرام نہ ہوتی تو ملعون بھی نہ ہوتی۔ لہذا اِس ملعون آواز سے بچنا اور اس سے اپنے کانوں کو دور رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ معزز سامعین ! ان واضح ترین دلائل کے بعد اب کسی کے ذہن میں شک نہیں رہنا چاہئے اور اِس بات پر یقین کر لینا چاہئے کہ گانے گانا او ران کا سننا حرام ہے۔ موسیقی کے بارے میں ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا موقف ائمہ ٔ اربعہ رحمہم اللہ اس بات پر متفق ہیں کہ گانے گانا اور موسیقی سننا حرام ہے۔اور جو شخص گانے گاتا یا سنتا ہو وہ فاسق وفاجر ہے۔ 1۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ:امام صاحب کے مقلدین(احناف علماء)نے اپنی کتب میں ثابت کیا ہے کہ گانے سننا فسق ہے اور گانوں کے ذریعے لذت حاصل کرنا کفر ہے۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے سب سے بڑے شاگرد امام ابو یوسف رحمہ اللہ جو ہارون الرشید کے زمانے میں قاضی القضاۃ(چیف جسٹس)تھے وہ کہتے ہیں کہ اگر میں کسی گھر کے پاس سے گزرتے |