Maktaba Wahhabi

471 - 492
(لَیَشْرَبنَّ أُناَسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ وَیُسَمُّونَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا ، یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوسِہِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّیَاتِ، یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْأرْضَ وَیَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ) ’’ میری امت کے کچھ لوگ ضرور بالضرور شراب نوشی کریں گے اور شراب کا نام کوئی اور رکھ لیں گے۔ان کے سروں کے پاس آلاتِ موسیقی بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی۔اللہ تعالی انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور انہی میں سے کئی لوگوں کو بندر اور سور بنا دے گا۔‘‘[1] اِس حدیث میں نہایت سخت وعید ہے ان لوگوں کیلئے جو رقص وسرور کی محفلوں میں شریک ہو تے یا ایسی محفلوں کو ٹی وی یا کمپیوٹر کی سکرین پر دیکھتے ہیں۔ اور اِس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اِس طرح کی محفلیں بپا کرنا کہ جن میں گانے والیاں گانے گائیں اور شرکائے محفل شراب نوشی کریں ، بہت بڑا گناہ ہے۔اور ایسا کرنا یقینی طور پر حرام ہے۔اگر یہ حرام نہ ہوتا تو اتنی بڑی وعید نہ ہوتی کہ ایسا کرنے والوں اور اس عمل کو حلال تصور کرنے والوں کو اللہ تعالی زمین میں دھنسا دے گا اور ان کی شکلوں کو بندروں اور سوروں کی شکل میں تبدیل کر دے گا۔ تیسری حدیث: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿ إِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوْبَۃَ وَقَالَ:کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ﴾ ’’ بے شک اللہ تعالی نے تم پرشراب ، جوا اور ڈھول کو حرام کردیا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔‘‘[2] اِس حدیث میں پوری صراحت کے ساتھ ڈھول وغیرہ کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ چوتھی حدیث: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (سَیَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ خَسْفٌ وَقَذْفٌ وَمَسْخٌ ، قِیْلَ:وَمَتٰی ذَلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ:إِذَا ظَہَرَتِ الْمَعَازِفُ وَالقَیْنَاتُ وَاسْتُحِلَّتِ الْخَمْرُ) ’’ آخری زمانے میں لوگوں کو زمین میں دھنسایا جائے گا ، ان پر پتھروں کی بارش کی جائے گی اور ان کی شکلیں مسخ کی جائیں گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ایسا کب ہو گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب آلاتِ موسیقی پھیل جائیں گے ، گانے والیاں عام ہو جائیں گی اور شراب کو حلال سمجھا جائے گا۔‘‘ [3]
Flag Counter