Maktaba Wahhabi

456 - 492
ایک تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا خیرخواہ ہو۔جبکہ مجبور آدمی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانا اس کی خیر خواہی نہیں بلکہ بد خواہی ہے۔اور یہ کسی بھی مسلمان کیلئے ہرگز جائز نہیں ہے۔ 6۔ خوردنی اشیاء کو ضرورت کے وقت سٹور کرکے صارفین کو شدید نقصان سے دوچار کیا جاتا ہے۔جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (لَا یَحْتَکِرُ إِلَّا خَاطِیٌٔ)’’ ایک گناہ گار ہی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے۔‘‘[1] 7۔ بولی کی بیع میں خریدار کو دھوکہ دینے کیلئے بائع کے کچھ ایجنٹ وغیرہ اس کے ساز وسامان کی قیمت خواہ مخواہ بڑھاتے چلے جاتے ہیں۔جس سے ان کا مقصد خریدار کو زیادہ سے زیادہ قیمت پر پھانسنا ہوتا ہے۔اِس بیع کے ذریعے یقینی طور پر خریداروں کو نقصان ہوتا ہے۔جس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ 8۔ بعض لوگ اپنے کسی کام کیلئے کچھ مزدور لاتے ہیں اور انھیں ایک مقررہ مقدار میں مزدوری دینے کا وعدہ کرکے ان سے کام لے لیتے ہیں ، پھر جب مزدوری دینے کا وقت آتا ہے تو وہ انھیں مزدوری نہیں دیتے اور کل پرسوں آنے کا کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔اس کے بعد انھیں خوب ذلیل وخوار کرتے ہیں۔اِس سے یقینی طور پر مزدوروں کا نقصان ہوتا ہے۔ اور ایسا کرنا حرام ہے۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(أَعْطُوا الْأجِیْرَ أَجْرَہُ قَبْلَ أَن یَّجِفَّ عَرَقُہُ) ’’ مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خوشک ہونے سے پہلے دے دیا کرو۔‘‘[2] 09۔ بعض لوگ قرض لے کر اسے اس کے مقرر شدہ وقت پر ادا نہیں کرتے۔بلکہ خواہ مخواہ ٹال مٹول کرتے اور اپنے ان محسنوں کو ذلیل کرتے ہیں جو انھیں قرضہ دے کر ان پر احسان کرتے ہیں۔اور اِس سے یقینی طور پر قرضہ دینے والوں کو ضرر پہنچایا جاتا ہے جو کہ حرام ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (مَطْلُ الْغَنِیِّ ظُلْمٌ…) ’’ مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔‘‘[3] 10۔ بعض لوگ لین دین کے معاملات میں کاتب یا گواہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔کاتب کو جھوٹ لکھنے اور گواہ کو جھوٹی گواہی دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔پھر کاتب کو اس کا معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا یا پورا نہیں دیا جاتا۔ اِس سے یقینا ان دونوں کو ضرر پہنچتا ہے جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے:اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ وَ اِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّہُ فُسُوْقٌ بِکُمْ﴾
Flag Counter