Maktaba Wahhabi

455 - 492
انگلیوں کو نمی سی محسوس ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ! غلہ بیچنے والے ! یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا:اللہ کے رسول ! اسے بارش نے تر کردیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(أَفَلَا جَعَلْتَہُ فَوقَ الطَّعَامِ کَیْ یَرَاہُ النَّاسُ ! مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّی) ’’ اسے تم نے اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے ! جو شخص دھوکہ کرے اس کامجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘[1] 2۔ بائع جس چیز کو بیچنا چاہتا ہو اگر اس میں کوئی عیب ہو تو وہ اسے چھپا کر خریدار کو ضرر پہنچاتا ہے۔جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ(اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ، وَلَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِیْہِ بَیْعًا فِیْہِ عَیْبٌُ إِلَّا بَیَّنَہُ لَہُ) ’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔اور کسی مسلمان کیلئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو عیب والی چیز فروخت کرے ، سوائے اس کے کہ وہ اس عیب کو اس کیلئے بیان کردے۔‘‘[2] 3۔ ماپ تول میں کمی بیشی کرکے خریداروں کو ضرر پہنچایا جاتا ہے ، جبکہ ایساکرنے والوں کے متعلق اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ ٭ الَّذِیْنَ اِِذَا اکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ ٭ وَاِِذَا کَالُوْہُمْ اَوْ وَّزَنُوْہُمْ یُخْسِرُوْنَ ﴾ ’’ ہلاکت وبربادی ہے ماپ تول میں کمی کرنے والوں کیلئے۔جو جب لوگوں سے ماپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انھیں ماپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔‘‘[3] 4۔ ضروری ساز وسامان کی قیمت بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر مقرر کر کے صارفین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔حالانکہ بیچنے والے لوگ خود اپنے لئے یہ پسند نہیں کرتے کہ انھیں ان کی ضرورت کا ساز وسامان مہنگے داموں ملے۔لہٰذا وہ اپنے بھائیوں کیلئے اِس چیز کو کیسے پسند کرتے ہیں ؟ جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی جو ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں ، یہاں آپ کو دوبارہ اس کی یاد دہانی کراتے چلیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لاَ یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ) ’’ تم میں سے کوئی شخص ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔‘‘[4] 5۔ بعض اوقات بائع کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے ساز وسامان کی قیمت کم سے کم لگا کر اسے نقصان پہنچایا جاتا ہے۔حالانکہ یہ اخوت وبھائی چارہ کے تقاضوں کے خلاف ہے۔کیونکہ اس کے تقاضوں میں سے
Flag Counter