لیکن اگر کوئی شخص کھڑے ہوکر نماز نہ پڑھ سکتا ہو تو اسے بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہے۔اور اگر وہ بیٹھ کر بھی نہ پڑھ سکتا ہو تو اسے لیٹ کر پڑھنے کی اجازت ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (صَلِّ قَائِمًا ، فَإِن لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا ، فَإِن لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلٰی جَنْبٍ) ’’ تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو ، اگر استطاعت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لو۔اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو اپنے پہلو پر لیٹ کر پڑھ لو۔‘‘[1] 3۔ امام کیلئے جائز ہے کہ وہ نماز میں لمبی قراء ت کرے۔لیکن اگر اس کی طوالت سے مقتدیوں میں سے کسی کا نقصان ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس کا لحاظ کرتے ہوئے نماز مختصر پڑھائے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(یٰٓا أَیُّہَا النَّاسُ ! إِنَّ مِنْکُمْ مُّنَفِّرِیْنَ ، فَمَنْ أَمَّ النَّاسَ فَلْیَتَجَوَّزْ ، فَإِنَّ خَلْفَہُ الضَّعِیْفَ وَالْکَبِیْرَ وَذَا الْحَاجَۃِ) ’’ ا ے لوگو ! بے شک تم میں سے کچھ لوگ نفرت پیدا کرنے والے ہیں۔لہٰذا جو شخص لوگوں کا امام بنے تو وہ مختصر نماز پڑھائے۔کیونکہ اس کے پیچھے کمزور ، عمر رسیدہ اور حاجتمند ہوتا ہے۔‘‘[2] ان تینوں مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کو شرعی احکام میں اپنے بندوں کا ضرر پسند نہیں ہے۔اور جہاں ضرر کا اندیشہ ہوتا ہے وہاں اللہ تعالی سہولت دے دیتا ہے۔لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ دوسروں کو ضرر پہنچانے سے پرہیز کرے۔ ضرر رسانی کی مختلف صورتیں اور ان کی مثالیں عزیزان محترم ! ضرر کا شرعی حکم بیان کرنے کے بعد اب ہم ضرر رسانی کی مختلف صورتیں بیان کرتے ہیں جو کہ آج کل ہمارے معاشرے میں بری طرح سے منتشر ہیں۔ لین دین کے معاملات میں ضرر پہنچانا 1۔ لین دین کے معاملات میں دھوکہ دہی کے ذریعے ضرر پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے ، اشیائے خورد ونوش وغیرہ میں ملاوٹ کرکے خریداروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے ، جبکہ ایسا کرنا حرام ہے۔ ایک مرتبہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر غلہ کے ایک ڈھیر سے ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اندر ہاتھ ڈالا توآپ کی |