Maktaba Wahhabi

453 - 492
اور جہاں تک اہل ِ ایمان کو ایذاء یا ضرر پہنچانے کا تعلق ہے تو یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اس کا انجام بھی بہت ہی خطرناک ہے۔کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَ الَّذِیْنَ یُؤذُوْنَ الْمُؤمِنِیْنَ وَ الْمُؤمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْافَقَدِ احْتَمَلُوْا بُھْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا ﴾ ’’ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر تکلیف پہنچاتے ہیں تو انھوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بار اٹھا لیا۔‘‘[1] اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(مَنْ ضَارَّ ضَارَّ اللّٰہُ بِہِ ، وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللّٰہُ بِہِ) ’’ جو آدمی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے تو اللہ اس کو نقصان پہنچاتا ہے۔اور جو کسی کیلئے مشقت پیدا کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کیلئے مشقت پیدا کرتا ہے۔‘‘[2] ضرر تو شرعی احکام میں بھی ممنوع ہے معزز سامعین ! یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ رب العزت اپنے بندوں کیلئے شرعی احکام میں ضرر کو پسند نہیں کرتا۔ چنانچہ جس مسئلہ میں کسی کیلئے کوئی ضرر ہو تو اس میں اللہ تعالی آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔اور اِس کی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ 1۔ اللہ تعالی نے نماز کیلئے وضوکرنے کا حکم دیا ہے۔اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (لاَ یَقْبَلُ اللّٰہُ صَلَاۃَ أَحَدِکُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتّٰی یَتَوَضَّأَ) ’’ جب تم میں سے کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تواللہ تعالی اس کی نماز قبول نہیں کرتا ، یہاں تک کہ وہ وضو کر لے۔‘‘[3] لیکن اگر کوئی شخص مریض ہو اور پانی کا استعمال اس کیلئے مضر ہو ، یا وہ صحتمند ہو لیکن پانی تک پہنچنے میں کوئی نقصان دہ چیز حائل ہو تو اسے تیمم کرنے کی اجازت ہے۔ 2۔ اللہ تعالی نے نماز کھڑے ہوکر پڑھنے کا حکم دیا ہے۔اس کا فرمان ہے:﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ ﴾ ’’اپنی سب نمازوں کی حفاظت کیا کرو ، خاص طور پر درمیانی نماز کی۔اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔‘‘[4]
Flag Counter