تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(لَا یُتِمُّ رُکُوعَہَا وَلَا سُجُودَہَا)أَوْقَالَ:(لَا یُقِیْمُ صُلْبَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ) ’’ وہ رکوع وسجود کو مکمل نہیں کرتا۔‘‘ یا آپ نے فرمایا:’’ وہ رکوع وسجود میں اپنی پیٹھ کو سیدھا نہیں کرتا۔‘‘[1] 7۔ سات اعضاء پر مکمل سجدہ نہ کرنا بعض نمازی سجدہ اُن سات اعضاء پر مکمل نہیں کرتے جن پر سجدہ کرنے کا حکم اللہ تعالی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ:عَلَی الْجَبْہَۃِ۔وَأَشَارَ بِیَدِہِ عَلٰی أَنْفِہِ۔وَالْیَدَیْنِ، وَالرُّکْبَتَیْنِ ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَیْنِ) ’’ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں۔پیشانی پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنی ناک کی طرف بھی اشارہ کیا۔(یعنی پیشانی اور ناک ایک ہی عضو ہوا۔)اور دو ہاتھوں پر ، دو گھٹنوں پر اور پیروں کی انگلیوں پر۔‘‘[2] اِس حدیث سے معلوم ہواکہ پیشانی کے ساتھ ناک کا بھی زمین پر لگنا ضروری ہے۔اسی طرح دونوں پیروں کی انگلیوں کا بھی۔جبکہ کئی لوگ صرف پیشانی زمین پر لگاتے ہیں اور ان کی ناک اس سے اٹھی ہوئی ہوتی ہے۔اور یہ غلط ہے۔اسی طرح پیروں کی انگلیوں کا زمین پر نہ لگانا بھی غلط ہے۔اِس طرح سجدہ نہیں ہوتا اور جب سجدہ نہ ہو تو نماز نہیں ہوتی۔ 8۔ سجدے میں اپنے بازووں کو زمین پر بچھانا بعض لوگ سجدے کی حالت میں اپنے بازووں کو زمین پر بچھا دیتے ہیں۔حالانکہ ایسا نہیں کرنا چاہئے۔صرف ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنا چاہئے اور اپنے بازووں کو زمین سے اٹھا کر رکھنا چاہئے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اِعْتَدِلُوْا فِی السُّجُودِ ، وَلَا یَبْسُطْ أَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ اِنْبِسَاطَ الْکَلْبِ) ’’ تم سجدے میں اعتدال اختیار کیا کرو۔اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بازووں کو اس طرح نہ بچھائے جیسے کتا بچھاتا ہے۔‘‘[3] |