(تحریمہ)کہو۔پھر قرآن سے جو تجھے میسر ہو پڑھو۔پھر رکوع کرو ، یہاں تک کہ تم رکوع کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ۔پھر(سر رکوع سے)اٹھاؤ ، یہاں تک کہ(قومہ میں)سیدھے کھڑے ہوجاؤ۔پھر سجدہ کرو ، یہاں تک کہ سجدے کی حالت میں اطمینان کر لو۔پھر(اپنا سر)اٹھاؤ ، یہاں تک کہ اطمینانِ خاطر سے(جلسہ میں)بیٹھ جاؤ۔پھر(دوسرا)سجدہ کرو ، یہاں تک کہ اطمینانِ خاطر سے سجدہ کرلو ، پھر(اپنا سر)اٹھاؤ ، یہاں تک کہ اطمینانِ خاطر سے(جلسہ ٔ استراحت میں)بیٹھ جاؤ۔ ‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ(سر کو سجدے سے)اٹھاؤ ، یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہوجاؤ۔(یعنی اس روایت میں جلسہ ٔ استراحت مذکور نہیں۔)پھر اسی طرح اپنی نماز پوری کرو۔ ‘‘[1] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا افتتاح تکبیر سے اور قراء ت کا آغاز(اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ)سے کرتے تھے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تھے تو اپنا سر نہ اوپر اٹھاتے اور نہ ہی نیچے کو جھکاتے تھے بلکہ دونوں کے درمیان رکھتے تھے۔اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو سجدے میں نہیں جاتے تھے یہاں تک کہ بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے۔اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر اٹھاتے تو دوسرے سجدے کیلئے نہیں جاتے تھے یہاں تک کہ بالکل سیدھے بیٹھ جاتے۔اور ہر دو رکعات کے بعد(التحیات…)پڑھتے تھے۔اور اپنا بایاں پاؤں بچھاتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم شیطان کے بیٹھنے کی طرح بیٹھنے سے منع فرماتے تھے۔(اپنی پنڈلیوں کو کھڑا کئے اور ہاتھوں کو زمین پر رکھے ہوئے سرین کے بل بیٹھنا)اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اِس سے منع کرتے تھے کہ کوئی آدمی(سجدے کی حالت میں)درندوں کی طرح اپنے دونوں بازووں کو زمین پر بچھائے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا اختتام سلام کے ساتھ کرتے تھے۔‘‘[2] لہٰذا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ نماز کی طرح ارکان ِ نماز کو نہایت اطمینان اور اعتدال کے ساتھ پورا کرنا چاہئے۔ورنہ یہ بات یاد رہنی چاہئے کہ جو شخص اعتدال واطمینان کے بغیر نماز پڑھتا ہے وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق بد ترین چور ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَۃً الَّذِیْ یَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِہِ) ’’ لوگوں میں بد ترین چور وہ ہے جو نماز میں سے چوری کرے۔‘‘ تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:کوئی شخص اپنی نماز میں سے کیسے چوری کر سکتا ہے ؟ |