6۔ ارکان نماز میں عدم اعتدال بعض حضرات ارکان ِنماز اعتدال واطمینان سے مکمل نہیں کرتے ، بلکہ جلد بازی کا ارتکاب کرتے ہیں جو نماز کی روح کے سرا سرخلاف ہے۔رکوع میں جاتے ہیں تو پیٹھ اور سر کو برابر کئے بغیر ہی جلدی سے کھڑے ہو جاتے ہیں ، پھر قومہ میں ابھی کمر سیدھی نہیں ہوتی کہ سجدے میں چلے جاتے ہیں ، پھر دونوں سجدے بھی جلدی جلدی کرتے ہیں اور ان کے درمیان سیدھے ہو کر اطمینان سے نہیں بیٹھتے۔ارکان ِ نماز میں اِس بے اعتدالی اور عدم اطمینان کی وجہ سے نماز نہیں ہوتی۔بلکہ نماز پڑھنے کے باوجود بھی ایسے ہوتا ہے جیسے اس نے نماز پڑھی ہی نہیں۔ اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(لَا تُجْزِیُٔ صَلَاۃُ الرَّجُلِ حَتّٰی یُقِیْمَ ظَہْرَہُ فِی الرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ) ’’ کسی آدمی کی نماز کفایت نہیں کرتی ، یہاں تک کہ وہ رکوع وسجود میں اپنی پیٹھ کو سیدھا کرے۔‘‘[1] اور حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کونے میں تشریف فرما تھے۔اس شخص نے(جلدی جلدی)نماز پڑھی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو سلام کیا۔ آپ نے اسے جواب دیا اور فرمایا: (اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ)’’ لوٹ جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ وہ پھر گیا اور نماز پڑھی(جس طرح پہلے جلدی جلدی پڑھی تھی)پھرآیا اور سلام کیا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ، پھر فرمایا:(اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ) ’’ واپس جاؤ اور نمازپڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ لہذا اس شخص نے تیسری بار(بھی جلدی جلدی)نماز پڑھنے کے بعد کہا:یارسول اللہ! مجھے(نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ)سکھلا دیجئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلٰوۃِ فَاَسْبَغِ الْوُضُوْئَ ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَسْتَوِیَ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا)وَفِیْ رِوَایَۃٍ:(ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَسْتَوِیَ قَائِمًا ، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِیْ صَلٰوتِکَ کُلِّھَا) ’’ جب تم نماز کے ارادے سے اٹھو تو(پہلے)خوب اچھی طرح وضو کرو۔پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر تکبیر |