Maktaba Wahhabi

435 - 492
اور امام ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کو کھڑے ہوتے تو(اللّٰه أکبر)کہتے۔اس سے پہلے کچھ بھی نہیں کہتے تھے۔اور ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے نیت زبان کے ساتھ کی ہو۔اور نہ ہی آپ نے یوں کہا کہ میں نماز پڑھتا ہوں اللہ کیلئے ، فلاں نماز ، منہ طرف قبلہ شریف ، چار یا دو رکعات ، امام یا مقتدی ، ادا ء یا قضاء ، فرض یا نفل… یہ دس بدعات ہیں جن کا ایک لفظ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے ، نہ صحیح سند کے ساتھ ، نہ ضعیف سند کے ساتھ ، نہ کسی مسند یا مرسل روایت کے ساتھ ، نہ کسی صحابی سے مروی ہے اور نہ ہی تابعین یا ائمہ اربعہ میں سے کسی نے اسے مستحسن عمل قرار دیا ہے۔‘‘[1] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ(کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَسْتَفْتِحُ الصَّلَاۃَ بِالتَّکْبِیْرِ) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا افتتاح تکبیر کے ساتھ کرتے تھے۔‘‘[2] اور جب ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تین مرتبہ نماز پڑھی اور ہر مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ فرمایا کہ(اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ)’’ لوٹ جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔‘‘ تو اس نے کہا:یا رسول اللہ ! آپ ہی مجھے سکھلا دیں کہ میں نماز کیسے پڑھوں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: (إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوْئَ ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ، فَکَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَیَسَّر مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ…) ’’ جب تم نماز کی طرف کھڑے ہونے کا ارادہ کر لو تو مکمل وضو کرو ، پھر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہو ، پھر قرآن مجید میں سے جو بآسانی پڑھ سکو پڑھ لو۔‘‘[3] اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیت زبان کے ساتھ کرنا ضروری نہیں ہے ، کیونکہ اگر یہ ضروری ہوتا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اِس شخص کو ضرور اِس کی تعلیم دیتے۔یہ موقع تعلیم کا تھا اور ایسے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان نہیں کہ وہ ایک جاہل انسان کو مکمل تعلیم نہ دیں۔ 2۔ نماز میں ہاتھ سینے پرنہ باندھنا بعض لوگ نماز میں اپنے ہاتھ سینے پر نہیں باندھتے ، بلکہ اپنے پیٹ پر باندھتے ہیں ، یا ناف کے اوپر یا اس سے نیچے باندھتے ہیں۔اوریہ بالکل غلط ہے۔
Flag Counter