رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(لَا یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الثَّوبِ الوَاحِدِ ، لَیْسَ عَلٰی عَاتِقَیْہِ مِنْہُ شَیْیٌٔ) ’’ تم میں سے کوئی شخص ایک ہی کپڑا پہنے نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ بھی نہ ہو۔‘‘[1] اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کندھوں پر کچھ پہنے بغیر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ اِس حالت میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر فقہاء کے نزدیک نماز کی حالت میں کندھوں کو کسی نہ کسی چیز کے ساتھ ڈھانپنا واجب ہے۔اور اگر کسی شخص کے کندھے بالکل ہی ننگے ہوں تو حنابلہ اور بعض سلف صالحین رحمہ اللہ م کے نزدیک اس کی نماز نہیں ہوتی۔جبکہ جمہور اہل علم کے نزدیک اس کی نماز ہو جاتی ہے لیکن اس کا یہ عمل(نماز کی حالت میں کندھوں کو ننگا رکھنا)مکروہ ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے خلاف ہے۔ 5۔ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھنا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے۔چاہے چادر ہو یا شلوار ، پینٹ ہو یا پاجامہ ، یا لمبا جُبّہ ہو جو ٹخنوں سے نیچے تک لٹک رہا ہو۔اور نماز میں اسے لٹکانا تو اور بھی بڑا گناہ ہے۔اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ إِلٰی صَلَاۃِ رَجُلٍ یَجُرُّ إِزَارَہُ بَطَرًا) ’’ اللہ تعالی اُس آدمی کی نماز کی طرف نہیں دیکھتا جو اپنے تہہ بند کو تکبر سے گھسیٹ رہا ہو۔‘‘[2] اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(مَنْ أَسْبَلَ إِزَارَہُ فِی صَلَاتِہِ خُیَلَائَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِی حِلٍّ وَّلاَ حَرَامٍ) ’’ جو شخص اپنی نماز میں تکبر کی بناء پر اپنے تہہ بند کو نیچے لٹکائے تو وہ اللہ تعالی سے لا تعلق ہو گیا۔‘‘[3] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی اپنے تہہ بند کو لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا ، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:(إذہب فتوضأ)’’ جاؤ ، وضو دوبارہ کرو۔‘‘ وہ گیا ، وضو کیا ، پھر واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی اسے یہی حکم دیا کہ جاؤ ، وضو کرو۔تب ایک آدمی نے کہا:یا رسول اللہ ! کیا وجہ ہے کہ آپ نے اسے وضو دوبارہ کرنے کا حکم دیا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: |