Maktaba Wahhabi

429 - 492
نہیں کرے گی۔‘‘[1] اِس سلسلے میں عورتوں کا معاملہ اور زیادہ سنگین ہے۔کیونکہ ُان کیلئے تو عام حالات میں بھی یہ جائز نہیں کہ وہ باریک اور پتلے کپڑے پہنیں ، جن میں ان کے اعضائے زینت واضح طور پر نظر آئیں۔تو نماز کی حالت میں یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے ! 3۔ گندے ، میلے کپڑوں اور نیندکے لباس میں نماز پڑھنا بعض لوگ بہت ہی گندے اور میلے کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں ، حتی کہ کئی لوگوں کے کپڑوں سے پسینے وغیرہ کی بد بو بھی آرہی ہوتی ہے ! اور بعض لوگ جس لباس میں سوتے ہیں اسی لباس میں نماز پڑھنے لگتے ہیں ! حتی کہ یہ لوگ اگر مسجد میں نماز پڑھنے آئیں تو بھی اسی لباس میں چلے آتے ہیں ! اوریہ یقینی طور پر اللہ تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے آداب کے خلاف ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾ ’’ اے آدم کی اولاد ! تم ہرمسجد(میں نماز پڑھتے)وقت اپنی زینت لے لیا کرو۔‘‘[2] ’ مسجد ‘ سے مراد ہر وہ جگہ ہے جہاں نماز پڑھی جائے۔اور ’ زینت ‘ سے مراد وہ لباس ہے جو آرائش کیلئے پہنا جاتا ہے۔لہذا ہر نماز کے وقت اچھا اور صاف ستھرا لباس پہننا ضروری ہے۔ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے شاگرد ’نافع ‘ کو دیکھا کہ وہ ایک ہی کپڑا پہنے خلوت میں نماز پڑھ رہے ہیں۔تو انھوں نے کہا:میں نے تمھیں دو کپڑے نہ پہنائے تھے ؟ نافع نے کہا:کیوں نہیں ! ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کیا تم ایک ہی کپڑا پہنے بازار میں جا سکتے ہو ؟ انھوں نے کہا:نہیں ! تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (فَاللّٰہُ أَحَقُّ أَن یُّتَجَمَّلَ لَہُ)’’تو اللہ تعالی زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس کیلئے خوبصورتی اختیار کی جائے۔‘‘[3] اور وہ لوگ جو گندا لباس پہنے یا [ sleeping dress] پہنے نماز پڑھتے ہیں ، انھیں سوچنا چاہئے کہ کیا وہ اِس لباس میں کسی بڑے آدمی کے سامنے جانا گوارا کریں گے ؟ یقینا نہیں ، تو وہ اس لباس میں اللہ کے سامنے جو کہ بادشاہوں کا بادشاہ اور پوری دنیا کا خالق ومالک ہے ، کھڑا ہونا کیسے گوارا کرتے ہیں ؟ 4۔ ننگے کندھوں کے ساتھ نماز پڑھنا بعض لوگ اپنے اوپر والے حصے پر صرف بنیان پہنے ہوئے نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی بغیر بازووں کے ، جس کے نتیجے میں ان کے کندھے زیادہ تر ننگے رہتے ہیں۔اور ایسا کرنا غلط ہے۔
Flag Counter