Maktaba Wahhabi

428 - 492
عام حالات میں بھی اس کی تاکید کی گئی ہے۔ ’پینٹ ‘ پہننے والے لوگوں میں سے بعض لوگ اُن خواتین کو برا بھلا کہتے ہیں جو تنگ لباس پہنتی ہیں اور جس میں ان کے اعضائے زینت نمایاں ہوتے ہیں۔جبکہ یہی لوگ خود جب ’پینٹ ‘ پہنتے ہیں تو ان کے بھی بعض اعضاء نمایاں ہو جاتے ہیں ! اور ان کا نمایاں ہونا شرعی طور پر معیوب ہے۔تو وہ چیز جو عورتوں کیلئے نا جائز ہے وہ مردوں کیلئے کیسے جائز ہوگئی ؟ جبکہ نتیجہ دونوں کیلئے ایک ہی ہے ، یعنی بعض مخصوص اعضاء کا نمایاں ہونا۔ بعض لوگ ’ پینٹ ‘ سے اوپر جو شرٹ پہنتے ہیں وہ بھی چھوٹی سی ہوتی ہے ، اگر ایسے لوگ نماز پڑھیں تو عموما دیکھا جاتا ہے کہ جب وہ رکوع وسجود میں جاتے ہیں تو شرٹ اوپر کو چلی جاتی ہے اور ستر کا کچھ حصہ ننگا ہو جاتا ہے ! اِس سے نماز یقینی طور پر باطل ہوجاتی ہے کیونکہ پوری نماز میں پورے ستر کا ڈھانپنا نماز کی درستگی کی شرطوں میں سے ایک اہم شرط ہے۔ ہاں اگر پینٹ کھلی ہو ، تنگ نہ ہو اور اس سے اوپر شرٹ یا قمیص بھی لمبی ہو جو ناف اور گھٹنوں کے درمیانے حصے کو ڈھانپے رکھے اور رکوع وسجود میں بعض اعضاء نمایاں نہ ہوں تو اس میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ 2۔ باریک اور پتلے کپڑوں میں نماز پڑھنا بعض لوگ نہایت ہی باریک اور پتلے کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں ، خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں ، اِس طرح کے کپڑے اپنے پتلے پن اور باریکی کی وجہ سے پہننے والے شخص کے اعضاء کی شکل وصورت کا پتہ دیتے ہیں۔ جبکہ فقہاء نے صحت ِ نماز کی شرطوں کے ضمن میں لکھا ہے کہ (یُشْتَرَطُ فِی السَّاتِرِ أَن یَّکُونَ کَثِیْفًا ، فَلاَ یُجْزِیُٔ السَّاتِرُ الرَّقِیْقُ الَّذِیْ یَصِفُ لَوْنَ الْبَشْرَۃِ) ’’ ستر کو ڈھانپنے والے کپڑے میں شرط یہ ہے کہ وہ موٹا ہو ، لہذا باریک و پتلا کپڑا جس کے اندر سے جلد کا رنگ معلوم ہو جائے وہ کا فی نہیں ہوتا۔‘‘[1] عرب ملکوں میں کئی لوگ باریک ، لمبا جُبّہ پہنتے ہیں اور نیچے شلوار یا پاجامہ نہیں پہنتے ، اس سے رکوع وسجود کی حالت میں بعض مخصوص اعضاء نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ اسی طرح کے لوگوں کے بارے میں امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:(وَإِنْ صَلّٰی فِی قَمِیْصٍ یَشِفُّ عَنْہُ ، لَمْ تُجْزِہِ الصَّلاَۃُ) ’’ اور اگر وہ ایسی قمیص میں نماز میں پڑھے کہ جو اس کے اندرونی اعضاء کا پتہ دے تو اس کی نماز اسے کفایت
Flag Counter