وَمَحَبَّۃً فِی قُلُوبِ الْخَلْقِ) ’’ نیکی کی وجہ سے چہرے پر روشنی آ جاتی ہے ، دل منور ہو جاتا ہے ، رزق فراوانی سے ملتا ہے ، جسمانی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت پیدا ہو جاتی ہے۔‘‘ 10۔حلال کھانا اور حرام اور شبہات سے بچنا اللہ تعالی نے تمام اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکیزہ اور حلال چیزیں کھائیں۔اور اس نے اپنی کتاب میں حرام چیزوں کا تفصیل سے تذکرہ کرکے مومنوں کو ان سے بچنے کا حکم دیا ہے۔اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کو حرام چیزوں کو کھانے سے سختی سے منع کیا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ کیا ہے کہ قیامت کے روز ہر بندے سے جو سوالات سب سے پہلے کئے جائیں گے ان میں سے ایک یہ ہو گا کہ مال کہاں سے کمایا تھا اور اسے کہاں خرچ کیا تھا۔لہٰذا ہر مسلمان پر یہ لازم ہے کہ وہ حلال اور پاکیزہ چیزیں ہی کھائے۔اور حرام سے اجتناب کرے۔اِس کے ساتھ ساتھ اُس پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ مشتبہ امور سے بھی بچے۔کیونکہ اگر وہ مشتبہ امور میں احتیاط نہیں کرے گا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق حرام میں واقع ہو جائے گا۔صرف حلال اور پاکیزہ چیزوں کو کھانے اور حرام اور مشتبہ چیزوں سے اجتناب کے نتیجے میں اس کا دل نرم ہوگا اور اس میں عمل صالح کی محبت ورغبت پیدا ہوگی اور گناہوں سے نفرت پیدا ہوگی۔ 11۔ فضول مجلسوں میں شریک ہونے ، زیادہ گفتگو کرنے اورزیادہ ہنسنے سے پرہیز کرنا ہم پہلے یہ ذکر چکے ہیں کہ فضول مجلسوں میں بیٹھ کر زیادہ گفتگو کرنے اور زیادہ ہنسنے ہنسانے سے دل مردہ اور سخت ہوتا ہے۔لہٰذا ایسی مجلسوں میں شریک ہونے سے اجتناب کرنا چاہئے۔اور صرف ان مجلسوں میں بیٹھنا چاہئے جہاں فضول گفتگو کی بجائے سنجیدہ گفتگو ہو اور غیبت ، جھوٹ ، چغل خوری اور گالی گلوچ وغیرہ سے پرہیز کی جاتی ہو۔اوران میں کوئی کام خلاف ِ شریعت نہ ہو۔اگر ہم اپنی مجلسوں میں ان چیزوں کی پابندی کرلیں اور شرعی حدود وقیود کا لحاظ رکھیں تو یقینی طور پر ہمارے دل مردہ یا سخت ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ 12۔ خواہشات ِ نفس کی اتباع نہ کرنا نفس کو خواہشات کا پیروکار بنانے کی بجائے اگر اسے شریعت کا پابند بنایا جائے تو اِس سے بھی دلوں میں نرمی اور رقت پیدا ہو سکتی ہے اور دل تقرب الٰہی کا ذریعہ بننے والے اعمال کی طرف راغب ہو سکتے ہیں اور اس کی ناراضگی کا سبب بننے والے امور سے نفرت کر سکتے ہیں۔ |