حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور ارشاد فرمایا:(کُنْ فِیْ الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ)’’ دنیا میں ایک اجنبی یا ایک مسافر کی طرح رہو۔‘‘ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے:(إِذَا أَمْسَیْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِکَ لِمَرَضِکَ ، وَمِنْ حَیَاتِکَ لِمَوْتِکَ) ’’ جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار مت کرو اورجب صبح ہو جائے تو شام کا انتظار مت کرو۔ اور تندرستی کی حالت میں اتنا عمل کر لو کہ جو بیماری کی حالت میں بھی کافی ہو جائے۔اور اپنی زندگی میں اس قدر نیکیاں کما لوکہ جو موت کے بعد بھی تمھارے لئے نفع بخش ہوں۔‘‘[1] مسند احمد وغیرہ میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں:(کُنْ فِیْ الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ، وَعُدَّ نَفْسَکَ مِنْ أَہْلِ الْقُبُوْرِ)’’ دنیا میں ایک اجنبی یا ایک مسافر کی طرح رہو اور اپنے آپ کو قبر والوں میں شمار کرو۔‘‘[2] اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(أَکْثِرُوْا ذِکْرَ ہَاذِمِ اللَّذَّاتِ الْمَوْتَ) ’’ لذتوں کو ختم کردینے والی چیز یعنی موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کیا کرو۔‘‘[3] اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ اچانک ایک انصاری آیا ، اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا ، پھر کہنے لگا:اے اللہ کے رسول ! مومنوں میں سب سے افضل کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(أَحْسَنُہُمْ أَخْلَاقًا)’’ ان میں جو سب سے اچھے اخلاق والا ہو۔‘‘ اس نے پھر پوچھا:مومنوں میں سب سے زیادہ عقلمند کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَکْثَرُہُمْ لِلْمَوْتِ ذِکْرًا وَأَحْسَنُہُمْ لِمَا بَعْدَہُ اسْتِعْدَادًا،أُولٰئِکَ الْأکْیَاسُ) ’’ ان میں جو سب سے زیادہ موت کویاد کرنے والا ہواور جو موت کے بعد آنے والے مراحل کیلئے سب سے زیادہ تیاری کرنے والا ہو وہی زیادہ عقلمند ہے۔ ‘‘[4] 2۔قبرستان کی زیارت کرنا قبرستان کی زیارت کرنے سے بھی دلوں میں رقت اور نیک اعمال کی رغبت اور برے اعمال سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔ |