۷۔ زیادہ ہنسنا اور لہو ولعب میں مشغول رہنا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(لا تُکْثِرُوا الضَّحِکَ فَإِنَّ کَثْرَۃَ الضَّحِکِ تُمِیْتُ الْقَلْبَ) ’’ تم زیادہ نہ ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنے سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔‘‘[1] ۸۔ دنیاوی محفلوں میں بیٹھ کر اِدھر اُدھر کی باتیں اور فضول گفتگو کرنا۔ ۹۔ فضول اور بے ہودہ چیزوں کو دیکھنا۔ ۱۰۔ دین کو سمجھنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہ کرنا اور دین کے بنیادی مسائل سے جہالت اور ناواقفیت پر راضی اور خوش رہنا۔ یہ تمام امور سنگدلی کا سبب بنتے ہیں۔لہذا ہمیں ان سب سے بچنا اور پرہیز کرناچاہئے۔ورنہ یہ بات رہے کہ جس شخص کا دل ان جیسے اسباب کو اختیار کرنے کی بناء پر سخت ہوجائے تو اس کیلئے سوائے بربادی اور ہلاکت کے اور کچھ نہیں ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوْبُہُمْ مِّنْ ذِکْرِ اللّٰہِ اُوْلٰٓئِکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ﴾ ’’ لہٰذا ہلاکت ہے ان لوگوں کیلئے جن کے دل اللہ کے ذکر سے سخت ہیں۔یہی لو گ واضح گمراہی میں ہیں۔‘‘[2] یعنی جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر بھی خوفزدہ نہیں ہوتے اور ان میں رقت پیدا نہیں ہوتی تو ایسے لوگوں کیلئے یقینی طور پر ہلاکت وبربادی ہے۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ(إِنَّ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنَ اللّٰہِ الْقَلْبُ الْقَاسِی) ’’ بے شک لوگوں میں سے اللہ تعالی سے سب سے زیادہ دور وہ ہے جس کا دل سخت ہو۔‘‘[3] یعنی جو آدمی سخت دل ہو وہ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ تعالی سے دور ہوتا ہے۔اور اگر اللہ تعالی کا قرب مطلوب ہو تو اپنے دل کو نرم کرنا ہو گا۔ دلوں کو نرم کرنے کے اسباب عزیز القدر بھائیو اور لائق احترام ماؤں اور بہنو ! سنگدلی کے اسباب معلوم کرنے کے بعد آئیے اب دلوں کو نرم کرنے والے اسباب معلوم کرتے ہیں۔ 1۔ موت کو یاد کرنا اگر موت سے غفلت اختیار کرنا سنگدلی کا سبب ہے تو موت کو یاد کرنا دل کو نرم کرنے کا بہت بڑا سبب ہے۔ |