Maktaba Wahhabi

414 - 492
بکثرت گناہوں کا ارتکاب کرتا ہو اور اللہ سے معافی بھی نہ مانگتا ہو تو اس کے دل پرچھائی ہوئی تاریکی اور سیاہی نہایت گہری ہو جاتی ہے اور بڑھتے بڑھتے اس کے چہرے پربھی نمایاں ہونے لگتی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (إِنَّ لِلسَّیِّئَۃِ سَوَادًا فِی الْوَجْہِ ، وَظُلْمَۃً فِی الْقَلْبِ ، وَوَہْنًا فِی الْبَدَنِ ، وَنَقْصًا فِی الرِّزْقِ ، وَبُغْضًا فِی قُلُوبِ الْخَلْقِ) ’’ برائی کی وجہ سے چہرے پر سیاہی آ جاتی ہے ، دل پر تاریکی چھا جاتی ہے ، جسم کمزور پڑ جاتا ہے ، رزق میں کمی آ جاتی ہے اور لوگوں کے دلوں میں اس سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے۔‘‘ اور ابن المبارک رحمہ اللہ نے کیا خوب کہا ہے: رَأَیْتُ الذُّنُوبَ تُمِیْتُ الْقُلُوبَ وَیُوْرِثُ الذُّلَّ إِدْمَانُہَا وَتَرْکُ الذُّنُوبِ حَیَاۃُ الْقُلُوبِ وَخَیْرٌ لِنَفْسِکَ عِصْیَانُہَا ’’میں نے دیکھا ہے کہ گناہ دلوں کو مردہ کردیتے ہیں۔اور ان میں مگن رہنا ذلت ورسوائی کا باعث بنتا ہے۔اور گناہوں کو چھوڑنے سے دلوں کو زندگانی نصیب ہوتی ہے۔اور تمھارے لئے بہتر یہ ہے کہ تم اپنے نفس کی نافرمانی کرو۔‘‘ ۵۔ خواہشات ِ نفس کی پیروی کرنا اور حق کو قبول کرنے سے انکار کرنا اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ فَلَمَّا زَاغُوْٓا اَزَاغَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ ﴾ ’’ پھر جب انھوں نے کجروی اختیار کی تو اللہ نے ان کے دل ٹیرھے کر دئیے۔‘‘[1] اسی طرح منافقوں کے متعلق ارشاد فرمایا:﴿ وَ اِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃٌ نَّظَرَ بَعْضُھُمْ اِلٰی بَعْضٍ ھَلْ یَرٰکُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا صَرَفَ اللّٰہُ قُلُوْبَھُمْ بِاَنَّھُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَھُوْنَ﴾ ’’ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو آنکھوں میں ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرکے پوچھتے ہیں کیا تمھیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا ؟ پھر وہاں سے واپس چلے جاتے ہیں۔اللہ نے ان کے دلوں کو پھیر دیا ہے کیونکہ یہ لوگ ہیں ہی ایسے کہ جو کچھ بھی نہیں سمجھتے۔‘‘[2] ۶۔ دنیا کی لذتوں اور آسائشوں کے حصول کیلئے اِس طرح مارے مارے پھرنا کہ آخرت بالکل یاد نہ رہے۔
Flag Counter