Maktaba Wahhabi

413 - 492
ہے۔اور جو شخص اللہ کے ذکر سے غافل رہے تو اس کا دل مردہ ہو جاتا ہے اور وہ حق بات کو قبول کرنے کی صلاحیت سے عاری ہوتا ہے۔ ۲۔ موت کی یاد سے غفلت جو شخص موت سے بالکل غافل رہے اور اس کے دل میں کبھی یہ خیال پیدا نہ ہو کہ اس نے مرنا بھی ہے اور اللہ تعالی کے سامنے پیش ہونا ہے تو اس کا دل سخت ہو جاتا ہے۔ ۳۔ اللہ کے فرائض میں کوتاہی کرنا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ فَبِمَا نَقْضِھِمْ مِّیْثَاقَھُمْ لَعَنّٰھُمْ وَ جَعَلْنَا قُلُوْبَھُمْ قٰسِیَۃً ﴾ ’’ پھر چونکہ انھوں نے اپنے عہد کو توڑ ڈالا لہٰذا ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دل سخت کردئیے۔‘‘[1] اِس سے پہلے اللہ تعالی نے ذکر کیا ہے کہ اس نے بنو اسرائیل سے چار باتوں کا عہد لیا تھا:پہلی نماز قائم کرنا، دوسری زکاۃ ادا کرتے رہنا ، تیسری اللہ کے رسولوں پر ایمان لانا اور چوتھی قرض حسنہ دینا۔لیکن بنو اسرائیل نے معاہدے کی ان چاروں شقوں کی دھجیاں اڑا دیں۔نماز ادا کرنے میں مجرمانہ غفلت برتی۔زکاۃ ادا کرنے کی بجائے بخل اور کنجوسی کرنے لگے۔رسولوں پر ایمان لانے اور ان کی مدد کرنے کی بجائے انھیں قتل تک کرنے سے باز نہ آئے۔قرض حسنہ دینے کی بجائے سود خوری شروع کردی۔اِس طرح جب انھوں نے اللہ سے کئے ہوئے عہد کو پاش پاش کیا تو اس نے ان پر لعنت بھیجی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا ، جس سے ان کے دل حق بات کو قبول کرنے کی صلاحیت سے عاری ہو گئے۔اِس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کے فرائض ، یعنی نماز ، زکاۃ ، روزہ اور حج وغیرہ میں مجرمانہ کوتاہی سنگدلی کا ایک اہم سبب ہے۔ ۴۔ گناہوں اور برائیوں میں مگن رہنا اور اللہ تعالی سے مغفرت طلب نہ کرنا جو شخص گناہوں اور برائیوں میں مگن رہے اور اللہ تعالی سے معافی طلب نہ کرے تو اس کا دل سیاہ پڑ جاتا ہے۔اور اس کے نتیجے میں سخت ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ کَلَّا بَلْ رَانَ عَلیٰ قُلُوْبِہِمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ﴾ ’’ہرگز یہ بات نہیں ، بلکہ ان لوگوں کے دلوں پر ان کے(برے)اعمال کا زنگ لگ گیا ہے۔‘‘[2] اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیوں اور گناہوں کی وجہ سے دل پر تاریکی چھا جاتی ہے۔اور جب کوئی شخص
Flag Counter