بلکہ سخت ہیں۔اکثر لوگوں کے دلوں میں نیک اعمال کی رغبت کم اور برے اعمال کی محبت زیادہ ہے۔چنانچہ سنگدلی کی وجہ سے کئی لوگ بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں اور تسلسل کے ساتھ بار بار کرتے ہیں ، لیکن انھیں ذرا برابر احساس نہیں ہوتا کہ انھیں اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے اور ان اعمال کا حساب بھی دینا ہے۔ ٭ لوگ دیدہ دلیری کے ساتھ اللہ رب العزت کی غیرت کو چیلنج کرتے ہوئے شرک و بدعت کا ارتکاب کرتے ہیں ! قبروں ، درگاہوں اور مزاروں پر سجدے کرتے ہیں، غیر اللہ کے نام پر نذرانے پیش کرتے ہیں اور فوت شدہ حضرات کو حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرتے ہوئے انھیں پکارتے ، ان سے امیدیں وابستہ کرتے اوران سے خوف کھاتے ہیں ! ٭ نماز جو کہ دین کا ستون ہے ، اس کی ادائیگی میں مجرمانہ غفلت کرتے ہیں اور سوائے جمعہ کی نماز کے ہفتہ بھر کسی اور نماز کے قریب تک نہیں جاتے ! ٭ بے حیائی کے کام تو اتنے عام ہو چکے ہیں کہ لگتا ہے کہ لوگوں میں ضمیر اور غیرت نام کی کوئی چیز باقی ہی نہیں رہی ! ٭ موسیقی ہے تو ہر جگہ گونچ رہی ہے ! ٭ بے ہودہ فلمی گانے اور حیا باختہ مناظر ہیں تو اکثر لوگوں کی جیبوں میں ہر وقت موجود رہتے ہیں کہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دیکھ لیں اور سن لیں ! ٭ شراب نوشی اور نشہ آور چیزوں کا استعمال بھی بری طرح پھیل چکا ہے ! ٭ انٹر ٹینمنٹ(تفریح)کے نام پر رقص وسرور کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں اور نوجوان لڑکے اور لڑکیاں مخلوط ماحول میں ایک دوسرے سے کھلے عام اظہار محبت کرتے ہیں ! ٭ خیانت اور دھوکہ بازی اِس قدر عام ہے کہ اسے برائی ہی نہیں سمجھا جاتا ! ٭ رشوت خوری کو اب اپنا حق سمجھا جاتا ہے ! اور کوئی بھی معاملہ اس کے بغیر پورا نہیں ہوتا۔ ٭ جھوٹ بولنا ، مالی معاملات میں فریب کرنا اور اپنے مسلمان بھائیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا… یہ ایسی برائیاں ہیں کہ جو اسلامی معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر چکی ہیں ! اِن تمام خطرناک گناہوں کے باوجود مسلمانوں میں ایسی اجتماعی سنگدلی ہے کہ ان برائیوں کو اب اکثر وبیشتر لوگ قبول کر چکے اور ان کے عادی بن چکے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسا کہ بنو اسرائیل کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُکُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالْحِجَارَۃِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَۃً وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَۃِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْہُ الْاَنْھٰرُ وَ اِنَّ مِنْھَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْہُ الْمَآئُ وَ اِنَّ مِنْھَا لَمَا یَھْبِطُ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ |