8۔ فطری ضرورت کا پورا نہ ہونا مردو عورت دونوں کی ایک فطری ضرورت ہے۔اگر یہ ضرورت صحیح طور پر پوری نہ ہو تو آخر کار اس کا نتیجہ بھی طلاق ہی نکلتا ہے۔ حل:زوجین کو ایک دوسرے کی اِس فطری ضرورت کا احساس کرنا چاہئے۔اور دونوں کو یہ مشترکہ حق ادا کرنے کاایک دوسرے کو موقع دینا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ إِلٰی فِرَاشِہٖ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَیْہَا ، لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ) ’’ جب ایک خاوند اپنے بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کردے ، پھر وہ اس پر ناراضگی کی حالت میں رات گذار دے تو فرشتے صبح ہونے تک اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔‘‘[1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (إِذَا دَعَا الرَّجُلُ زَوْجَتَہُ لِحَاجَتِہٖ ، فَلْتَأْتِہٖ وَإِنْ کَانَتْ عَلَی التَّنُّوْرِ) ’’ جب خاوند اپنی بیوی کو اپنی ضرورت کیلئے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے اگرچہ وہ تنور پر کیوں نہ ہو۔‘‘[2] اسی طرح حدیث پاک میں ہے کہ(إِنَّ لِرَبِّکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَلِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَ ِلأَہْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، فَأَعْطِ کُلَّ ذِیْ حَقٍّ حَقَّہُ) ’’ تم پر تمھارے رب کا حق بھی ہے ، تمھاری جان کا حق بھی ہے اور تمھاری بیوی کا حق بھی ہے۔لہذا تم سب کے حقوق ادا کیا کرو۔‘‘[3] 9۔ عورت کی زبان درازی اور بد کلامی بعض خواتین نہایت بد زبان ہوتی ہیں۔حتی کہ اپنے شوہروں کا بھی احترام نہیں کرتیں۔ان سے بد کلامی کرتی ہیں۔انھیں برابھلا کہتی ہیں اور بے عزت تک کرتی ہیں ! ان میں سے بعض کو جب ان کے خاوند دھمکی دیتے ہیں کہ تم باز آجاؤ ورنہ طلاق دے دونگا۔تو وہ جوابا کہتی ہیں:طلاق دینی ہے تو دے دو۔یا چیلنج کرتی ہیں کہ تم طلاق دے کر دکھاؤ ! چنانچہ مرد طیش میں آجاتے ہیں اور طلاق دے دیتے ہیں۔ |