Maktaba Wahhabi

393 - 492
فرمانبرداری کے ساتھ ساتھ عورتوں کو اپنے خاوندوں کا شکرگذار بھی ہونا چاہئے۔کیونکہ ناشکر گذار بیوی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی إِلَی امْرَأَۃٍ لَا تَشْکُرُ لِزَوْجِہَا ، وَہِیَ لاَ تَسْتَغْنِیْ عَنْہُ) ’’ اللہ تبارک وتعالی اس عورت کی طرف دیکھتا ہی نہیں جو اپنے خاوند کی ناشکر گذار ہو حالانکہ وہ اس کے بغیر رہ نہیں سکتی۔ ‘‘[1] 6۔ بے انتہاء ملامت اور شدید تنقید بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی بیویوں کی ملامت کرتے رہتے ہیں ، ہر کام پرانھیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ہر ہر بات پر انھیں ڈانٹتے رہتے ہیں۔اسی طرح بعض خواتین بھی اپنے خاوندوں سے ہمیشہ ناخوش رہتی ہیں اور ہر معاملے میں انھیں غلط تصور کرتی ہیں اور ان کی برائی بیان کرتی رہتی ہیں۔زوجین کے مابین جب اس طرح کا طرز عمل ظاہرہو گا تو بالآخر وہ ایک دوسرے سے تنگ آ جائیں گے اور نوبت طلاق تک جا پہنچے گی ! حل:اس کا حل یہ ہے کہ زوجین ایک دوسرے کی خوبیوں کو سامنے رکھیں۔اچھائیوں پر ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں۔غلطیوں پر ایک دوسرے کو درگذر کریں اور اچھے انداز سے سمجھاتے رہیں۔ایک دوسرے کے بارے میں مثبت سوچ رکھیں اور منفی سوچ رکھنے سے بچیں۔ اور چونکہ اِس طرح کا طرز عمل اکثر وبیشتر مردوں کی طرف سے اختیار کیا جاتا ہے اس لئے اللہ تعالی نے انھیں مخاطب کر کے ارشاد فرمایا: ﴿ فَاِنْ کَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا ﴾ ’’اگر وہ تمھیں نا پسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ کوئی چیز تمھیں تو نا گوار ہو مگر اللہ تعالی نے اس میں بہت بھلائی رکھ دی ہو۔‘‘[2] اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(لاَ یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً ، إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خُلُقًا رَضِیَ مِنْہَا آخَرَ) ’’ کوئی مومن(اپنی)مومنہ(بیوی)سے بغض نہ رکھے۔ اگر اس کی کوئی عادت اسے نا پسند ہو گی تو کوئی عادت اسے پسند بھی تو ہوگی۔‘‘[3]
Flag Counter