Maktaba Wahhabi

392 - 492
انھیں اللہ کے کلمہ کے ساتھ حلال کیا ہے۔‘‘[1] 5۔ خاوند کی نافرمانی بعض بیویاں اپنے شوہروں کی نافرمان ہوتی ہیں۔وہ ان کی کوئی پروا نہیں کرتیں۔ہر کام میں من مانی کرتی ہیں۔اور ان کے شوہر انھیں جس بات کا حکم دیں یا کسی کام سے منع کریں تو وہ اس کے الٹ ہی کرتی ہیں۔اس کے علاوہ وہ اپنے خاوندوں کی شکر گذار بھی نہیں ہوتیں۔ایسی عورتوں کا یہ طرز عمل ان کیلئے تباہ کن ہوتا ہے اور ان کے شوہر آخر کار انھیں طلاق دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ حل:عورتوں کو یہ بات تسلیم کرنی چاہئے کہ اللہ تعالی نے مردوں کو ان پر حاکم بنایا ہے۔اور جہاں اللہ تعالی نے ان کے حقوق کا ذکر کیا ہے وہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ ﴿ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ ﴾ ’’ اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔‘‘ لہذا عورتوں کو مردوں کی فوقیت کو ماننا چاہئے۔اور ان کی فرمانبرداری کرنی چاہئے۔کیونکہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں سے کونسی عورت سب سے افضل ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: (اَلَّتِیْ تَسُرُّہُ إِذَا نَظَرَ ، وَتُطِیْٖعُہُ إِذَا أَمَرَ ، وَلاَ تُخَالِفُہُ فِیْ نَفْسِہَا وَمَالِہَا بِمَا یَکْرَہُ) ’’ وہ جو کہ اسے(خاوند کو)خوش کردے جب وہ اسے دیکھے۔اور اس کی فرمانبرداری کرے جب وہ اسے حکم دے۔اور اپنے نفس اورمال میں شوہر کی خلاف ورزی بایں طور نہ کرے کہ جو شوہر کو ناپسند ہو۔‘‘[2] اور خا وند کی نافرمانی کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے نافرمان بیوی کی نماز تک قبول نہیں ہوتی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (اِثْنَانِ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمَا رُؤُوْسَہُمَا:عَبْدٌ أبَقَ مِنْ مَوَالِیْہِ حَتّٰی یَرْجِعَ ، وَامْرَأَۃٌ عَصَتْ زَوْجَہَا حَتّٰی تَرْجِعَ) ’’دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی۔ایک اپنے آقاؤں سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آجائے۔اور دوسری وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اس کی فرمانبرداربن جائے۔‘‘ [3]
Flag Counter