10۔برائی کا حکم دینا اور نیکی سے منع کرنا اہلِ ایمان کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے ہیں۔جبکہ منافق اِس کے برعکس نیکی سے منع کرتے ہیں اور برائی کا حکم دیتے ہیں۔اللہ تعالی ان کی یہ صفت یوں بیان کرتا ہے: ﴿ اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُھُمْ مِّنْ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْکَرِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَ یَقْبِضُوْنَ اَیْدِیَھُمْ نَسُوا اللّٰہَ فَنَسِیَھُمْ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ﴾ ’’ منافق مرد ہوں یاعورتیں ، ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں ، برے کام کا حکم دیتے ہیں اور بھلے کام سے روکتے ہیں۔اور اپنے ہاتھ(صدقہ وغیرہ سے)بھینچ لیتے ہیں۔اور اللہ کو بھول گئے تو اس نے بھی انھیں بھلا دیا۔یہ منافق در اصل ہیں ہی نافرمان۔‘‘[1] اِس آیت سے منافقوں کی ایک نشانی یہ بھی ثابت ہوتی ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے گریز کرتے ہیں اور بخل اور کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ایک اور آیت میں اللہ تعالی ان کے متعلق فرماتا ہے: ﴿ وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ ھُمْ کٰرِھُوْنَ ﴾ ’’ اور خرچ کرتے ہیں تو مجبورا ہی کرتے ہیں۔‘‘[2] 11۔مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت پیدا کرنا اوراختلافات کو ہوا دینا منافقوں کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کا اتفاق واتحاد قطعا پسند نہیں کرتے اور ان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مابین اختلافات اور نزاعی امور کو ہوا دے کر انھیں فرقوں میں تقسیم کریں۔خاص طور پر مساجد کے ذریعے ان میں تفر قہ ڈالیں۔منافقین ِ مدینہ منورہ کی اِس صفت کو اللہ تعالی نے یوں بیان فرمایا ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ مِنْ قَبْلُ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰی وَ اللّٰہُ یَشْھَدُ اِنَّھُمْ لَکٰذِبُوْنَ ﴾ ’’ کچھ اور ہیں جنھوں نے مسجد بنائی اس غرض سے کہ وہ(دعوت حق کو)نقصان پہنچائیں ، کفر پھیلائیں ، مومنوں میں تفرقہ ڈالیں اور یہ اُن لوگوں کیلئے کمین گاہ بنے جو اس سے قبل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے برسر پیکار رہے ہیں۔اور وہ قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ بھلائی کے سوا کچھ نہیں۔اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ یقینا جھوٹے ہیں۔‘‘[3] |