منافقوں پر خاص طور پر دو نمازیں انتہائی بھاری ہوتی ہیں۔نمازِ عشاء اور نمازِ فجر۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاۃٍ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ صَلَاۃُ الْعِشَائِ وَصَلَاۃُ الْفَجْرِ ، وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا…) ’’ بے شک منافقوں پر سب سے بھاری نماز ‘ نمازِ عشاء اور نمازِ فجر ہے۔ اور اگر انھیں معلوم ہو جاتا کہ ان دونوں میں کتنا اجر ہے تو وہ گھٹنوں کے بل چل کر بھی یہ نمازیں ادا کرنے کیلئے ضرور حاضر ہوتے… ‘‘[1] اسی طرح وہ شخص جو عصر کی نماز کو اتنا لیٹ کردے کہ سورج غروب ہونے کے قریب ہو جائے تو اسے بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کہا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(تِلْکَ صَلَاۃُ الْمُنَافِقِ یَجْلِسُ یَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتّٰی إِذَا کَانَتْ بَیْنَ قَرْنَی الشَّیْطَانِ قَامَ فَنَقَرَہَا أَرْبَعًا لَا یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیْہَا إِلَّا قَلِیْلًا) ’’ وہ منافق کی نماز ہے کہ وہ سورج کی تاک لگائے بیٹھا رہے ، یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان پہنچ جائے(یعنی غروب ہونے کے قریب ہو)تو کھڑا ہو جائے ، پھر عصر کی چار ٹھونگیں جلدی جلدی مارلے اور ان میں اللہ کا ذکر کم ہی کرے۔‘‘[2] 9۔مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے سے پیچھے رہنا منافقوں کی ایک اور بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ باجماعت نماز ادا کرنے کیلئے مساجد میں حاضر نہیں ہوتے اور اکثر وبیشتر اس سے پیچھے رہتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (وَلَقَدْ رَأَیْتُنَا وَمَا یَتَخَلَّفُ عَنْہَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَّعْلُومُ النِّفَاقِ ، وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ یُؤْتٰی بِہِ یُہَادَی بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ حَتّٰی یُقَامَ فِی الصَّفِّ) ’’اور ہم(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں)دیکھتے تھے کہ باجماعت نماز سے صرف وہ منافق پیچھے رہتا تھا جس کا نفاق سب کو معلوم ہوتا۔اور ایک شخص کو مسجد میں باجماعت نماز کیلئے اس حالت میں لایا جاتا تھا کہ اس نے دو آدمیوں کے درمیان ان کے کندھوں کا سہارا لیا ہوا ہوتا ، یہاں تک کہ اسے صف میں لا کھڑا کیا جاتا۔‘‘[3] |