عزیز بھائیو ! ذرا سوچو ! ان بد بختوں کے پاس جا کر کسی چیز کے بارے میں صرف سوال کرنے کی وجہ سے چالیس راتوں کی نمازیں رد کردی جاتی ہیں ! اِس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کے پاس جانا کتنا بڑا گناہ ہے ! اور جہاں تک ان کے پاس جا کر ان کی باتوں کی تصدیق کرنے کا تعلق ہے تو وہ کفر ہے۔جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ أَتٰی عَرَّافًا أَوْ کَاہِنًا فَصَدَّقَہُ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم) ’’ جو شخص کسی کاہن(علمِ غیب کا دعویٰ کرنے والے کسی عامل)کے پاس جائے ، پھر اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارے گئے دینِ الٰہی سے کفر کیا۔‘‘[1] 4۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا منافقوں کی ایک اور بہت بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ ان شخصیات کو برا بھلا کہتے ہیں کہ جن کے ذریعے اللہ کا دین پوری دنیا تک پہنچا۔جن کے ذریعے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت آپ کی امت تک پہنچی۔جن کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ایک ارشاد محفوظ ہوا۔یہ منافق ان حضرات کو گالی گلوچ کرتے ہیں کہ جن کو اللہ تعالی نے اپنے پیارے رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے کیلئے منتخب فرمایا ، جن سے اللہ تعالی نے راضی ہونے کا اعلان کیا اور جن سے ہمیشہ رہنے والی جنتوں کا وعدہ کیا… اللہ تعالی منافقوں کی یہ نشانی ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے:﴿ وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ اٰمِنُوْا کَمَآ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْٓا اَنُؤمِنُ کَمَآ اٰمَنَ السُّفَھَآئُ اَلَآ اِنَّھُمْ ھُمُ السُّفَھَآئُ وَ لٰکِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’ اور جب انھیں کہا جائے کہ ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں:کیا ہم ایمان لائیں جیسے احمق لوگ ایمان لائے ہیں ! خبردار ! حقیقت میں یہی لوگ احمق ہیں مگر وہ(یہ بات)جانتے نہیں۔‘‘[2] اِس آیت کریمہ میں(الناس)سے مراد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہیں جو اِس آیت کے نزول کے وقت ایمان لا چکے تھے۔اللہ تعالی نے منافقوں کے بارے میں ذکر کیا ہے کہ وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بر ابھلا کہتے ہیں ! اور ساتھ ہی آگاہ کیا ہے کہ جو لوگ ان حضرات کو برا بھلا کہتے ہیں ، درحقیقت وہی احمق اور بے وقوف ہیں۔ بڑے ہی افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ انہی منافقوں کے طرز عمل کو اختیار کرتے ہوئے اِس دور میں بھی بعض وہ لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ،ان صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی گلوچ کرتے اور انھیں برا بھلا کہتے ہیں۔بالکل اُسی طرح جیسا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں منافق ان پر تہمتیں لگاتے تھے آج بھی کئی لوگ ان شاگردانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر |