اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ ٭اَلَآ اِنَّھُمْ ھُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لَکِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ ﴾ ’’اور جب انھیں کہا جائے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں ! خوب سن لو ! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر وہ(یہ بات)سمجھتے نہیں۔‘‘[1] ان آیات کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے منافقوں کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ زمین میں فساد بپا کرتے تھے اور جب انھیں اس سے منع کیا جاتا تھا تووہ کہتے تھے کہ ہم ہی تو ہیں اصلاح کرنے والے ! نہایت افسوس ہے کہ اِس طرح کے منافق آج بھی موجود ہیں جو ’اصلاح ‘کا دعوی کرتے ہوئے زمین میں فساد پھیلا رہے ہیں۔مثلا جعلی پیر ، نجومی ، عامل اور جادو گر ! جو سادہ لوح عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور معاشرے میں اِس قدر فساد بپا کر رہے ہیں کہ اللہ کی پناہ ! ان لوگوں کا دعوی یہ ہوتا ہے کہ ہم ہر مشکل دور کرتے ہیں ، ہر مسئلے کا حل بتاتے ہیں اور ہر پریشانی کا علاج کرتے ہیں وغیرہ !!! جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ معاشرے میں مسلمانوں کی مشکلات اوران کی پریشانیوں میں اور اضافہ کرتے ہیں۔ان کے مسائل کو اور زیادہ الجھاتے ہیں۔چنانچہ انہی لوگوں کی وجہ سے: ٭ کئی گھر اجڑ گئے ! ٭ کئی خاندان برباد ہو گئے ! ٭ کئی لوگوں کی عزتیں لٹ گئیں ! ٭ کئی پاکباز خواتین ان کی نفسانی خواہشات کی بھینٹ چڑھ گئیں ! ٭ اور کئی کھاتے پیتے لوگ دیوالیہ ہو گئے ! حقیقت یہ ہے کہ یہ اِس دور کے بہت بڑے منافق ہیں جنھوں نے زمین میں فساد بپا کر رکھا ہے۔ ان لوگوں کے ’ ریپ ‘ کے واقعات اکثر وبیشتر میڈیا میں آتے رہتے ہیں ، لیکن پھر بھی لوگ ان کے پاس جانے سے باز نہیں آتے ، حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ(مَنْ أَتَی عَرَّافًا فَسَأَلَہُ عَنْ شَيْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلَاۃُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً) ’’ جو شخص کسی نجومی کے پاس جائے ، پھر اس سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرے تو اس کی چالیس راتوں کی نمازیں قبول نہیں کی جاتیں۔‘‘[2] |