سننے والا اور سب سے زیادہ جاننے والاہے۔بے شک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں انھیں جب شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ لاحق ہوتا ہے تو وہ(اللہ کو)یاد کرنے لگتے ہیں، پھر وہ اچانک بصیرت والے بن جاتے ہیں۔‘‘[1] ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کریں ، کیونکہ اس کے وسوسوں سے اللہ تعالیٰ ہی بچا سکتا ہے۔اور دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے متقی لوگوں کی ایک صفت ذکر فرمائی ہے کہ جب انھیں شیطان کی طرف سے وسوسے لاحق ہوتے ہیں تو وہ فورا اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں جس سے ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور وہ اس کے فتنوں سے بچ جاتے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالی کا ذکر کرتے رہنا اللہ رب العزت نے شیطان کے دو وصف ذکر کئے ہیں:﴿ اَلْوَسْوَاس الْخَنَّاسِ ﴾ یعنی ’’ وسوسے ڈالنے والا اور پیچھے ہٹ جانے والا ‘‘ اس کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ شیطان ابن آدم کے دل پر ڈیرہ ڈالے رکھتا ہے۔جب وہ غافل ہو جائے تو یہ وسوسے ڈالتا ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگ جائے تو یہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ اورحضرت حارث الأشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہم السلام کو پانچ باتوں کا حکم دیا کہ وہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنو اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں۔چنانچہ انھوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع ہونے کو کہا جس سے مسجد لوگوں سے بھر گئی اور جو لوگ مسجد سے باہر تھے وہ ٹیلوں پر چڑھ گئے۔ پھر حضرت یحییٰ علیہ السلام نے اپنا خطاب یوں شروع فرمایا: اللہ نے مجھے اور آپ سب کو پانچ باتوں پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیا ہے………… پھر فرمایا:(وَآمُرُکُمْ أَنْ تَذْکُرُوْا اللّٰہَ تَعَالیٰ ، فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ خَرَجَ الْعَدُوُّ فِی أَثَرِہٖ سِرَاعًا ، حَتّٰی إِذَا أَتیٰ عَلیٰ حِصْنٍ حَصِیْنٍ فَأَحْرَزَ نَفْسَہُ مِنْہُمْ ، کَذَلِکَ الْعَبْدُ لاَ یَحْرِزُ نَفْسَہُ مِنَ الشَّیْطَانِ إِلَّا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَعَالیٰ) ’’اور میں تمھیں اللہ کا ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں اور ذکر کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس کے پیچھے دشمن لگا ہوا ہو اور اچانک وہ ایک مضبوط قلعے میں داخل ہو کر اس سے اپنی جان بچا لے۔اسی طرح بندہ ہے کہ وہ بھی اللہ کے ذکر کے ساتھ ہی اپنے آپ کوشیطان سے بچا سکتا ہے …‘‘ [2] |