خاص طور پر جب مومن کا ایمان مضبوط ہو اور اللہ تعالی سے اس کا تعلق پختہ ہو تو اس کے سامنے شیطان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔اور جس قدر مومن کا ایمان مضبوط ہو گا اسی قدر وہ شیطان سے محفوظ ہوگا کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ اِنَّہٗ لَیْسَ لَہٗ سُلْطٰنٌ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ ٭ اِنَّمَا سُلْطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَہٗ وَ الَّذِیْنَ ھُمْ بِہٖ مُشْرِکُوْنَ﴾ ’’ اُس(شیطان)کا ان لوگوں پر کوئی بس نہیں چلتا جو ایمان لائے اور وہ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں۔ اس کا بس تو صرف ان لوگوں پر چلتا ہے جو اسے اپنا دوست اور سرپرست بناتے ہیں اوروہی لوگ اللہ کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں۔‘‘[1] ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:﴿اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْھِمْ سُلْطٰنٌ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ وَکِیْلًا﴾ ’’ بلا شبہ میرے بندوں پر قطعا تیرا بس نہیں چلے گا اور آپ کے رب کا کارساز ہونا کافی ہے۔‘‘[2] ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ کمزور ایمان والے لوگ ہی شیطان کے وسوسوں میں آجاتے اور اس کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں۔جبکہ مضبوط ایمان والوں پر اس کا کوئی بس نہیں چلتا۔ رسول ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا تھا:(وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ مَا لَقِیَکَ الشَّیْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَیْرَ فَجِّکَ) ’’ اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! شیطان تجھے جس راستے پر چلتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ اُس راستے کو چھوڑکر کسی اور راستے پر چلا جاتا ہے۔‘‘[3] آئیے اب شیطان کے شر سے بچنے کی چند اہم تدابیر کا تذکرہ کرتے ہیں۔ شیطان کے شر سے بچنے کی تدابیر 1۔ شیطان کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرنا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ اِنَّہٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ٭ اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّھُمْ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَا ھُمْ مُّبْصِرُوْنَ﴾ ’’ اور اگر آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لیا کیجئے۔یقینا وہ خوب |