Maktaba Wahhabi

357 - 492
آوازوں میں مگن کردیتا اورراگ گانوں کا دلدادہ بنا دیتا ہے۔ اللہ تعالی نے ابلیس کو جنت سے نکالتے ہوئے فرمایا تھا:﴿ وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْھُمْ بِصَوْتِکَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْھِمْ بِخَیْلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکْھُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَ عِدْھُمْ وَ مَا یَعِدُھُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا ﴾ ’’ اور ان میں سے جس پر تیرا زور چلے اپنی آواز کے ساتھ اسے بہکا لے۔اور ان پر اپنے سوار وپیادہ لشکر کو دوڑا لے۔اور ان کے مالوں اور اولاد میں شریک ہو لے اور ان سے وعدے کر لے۔اور شیطان ان سے جو وعدے کرتا ہے وہ سراسر دھوکہ ہے۔‘‘[1] اس آیت کریمہ میں(بِصَوْتِک)’’ اپنی آواز ‘‘ سے مراد گانا اور موسیقی کی آواز ہے جس کے ساتھ شیطان انسانوں کو بہکاتا ہے۔اسی طرح اللہ تعالی نے شیطان کو اپنے سوار وپیادہ لشکر کے ساتھ انسان پر حملہ آور ہونے کا کہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جس قدر تجھ سے ہو سکے اس پر اپنا تسلط اور اقتدار جما لے۔اور مال میں شرکت سے مراد یہ ہے کہ انسانوں کو اللہ تعالی کی نافرمانی میں اموال خرچ کرنے کی طرف مائل کر۔اور اولاد میں شرکت سے مراد یہ ہے کہ انھیں اولاد کے ناجائز نام مثلا عبد الحارث ، عبد الشمس وغیرہ رکھنے کا حکم دے یا انھیں زنا کاری کی ترغیب دے۔اور ان سے وعدے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں خوب سبز باغ دکھا اور جھوٹی آرزوؤں اور ناجائز تمناؤں کے چکر میں ڈال دے کہ یہ ان سے نکل ہی نہ سکیں۔اور آج کے دور میں شیطان یہی کچھ کر رہا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں شیطان مردو دکے شر سے محفوظ رکھے۔ دوسرا خطبہ محترم حضرات ! شیطان کس کس طرح سے انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ! اِس کا ذکر آپ نے پہلے خطبہ میں سنا۔آئیے اب یہ بھی جان لیجئے کہ شیطان کے شر سے بچنے کی تدبیریں کیا ہیں۔اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تدابیر کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔اگر ہم ان تدبیروں کو اختیار کریں تو اللہ کے حکم سے شیطان کے شر سے بچ سکتے ہیں۔ تاہم سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ شیطان کی چال کمزور ہوتی ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾ ’’ یقینا شیطان کی چال کمزور ہوتی ہے۔‘‘[2]
Flag Counter