Maktaba Wahhabi

355 - 492
اور جب بنو اسد کی ایک خاتون(جس کا نام ام یعقوب تھا)نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کیسے کہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ان عورتوں پر لعنت کی ہے ؟ تو انھوں نے کہا:میں ان عورتوں پر کیوں نہ لعنت بھیجوں جن پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ! … 6۔ مسلمانوں کے باہمی تعلقات کو خراب کرنا اللہ تعالی کا فر مان ہے:﴿وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَھُمْ اِنَّ الشَّیْطٰنَ کَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا ﴾ ’’اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ(لوگوں سے)ایسی باتیں کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں کیونکہ شیطان(بری باتو ں سے)اُن میں فساد ڈلوا دیتا ہے۔کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔‘‘[1] 7۔ اللہ تعالی کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (یَأْتِی الشَّیْطَانُ أَحَدَکُمْ فَیَقُولُ:مَنْ خَلَقَ کَذَا ؟ مَنْ خَلَقَ کَذَا ؟ حَتّٰی یَقُولُ:مَنْ خَلَقَ رَبَّکَ ؟ فَإِذَا بَلَغَہُ فَلْیَسْْتَعِذْ بِاللّٰہِ وَلْیَنْتَہِ) ’’ تم میں سے کسی شخص کے پاس شیطان آتا ہے اور وہ کہتا ہے:اِس چیز کو کس نے پیدا کیا ؟ اُس چیز کو کس نے پیدا کیا ؟ یہاں تک کہ وہ پوچھتا ہے:تیرے رب کو کس نے پیدا کیا ؟ لہذا جب وہ یہاں تک جا پہنچے تو اُسے چاہئے کہ وہ اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے اور ایسا سوچنے سے باز آجائے۔‘‘[2] 8۔ رات کا سایہ پڑنے پر شیاطین زمین پر پھیل جاتے ہیں اور نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جب رات کا سایہ پڑے تو اپنے بچوں کو(باہر نکلنے سے)روکا کرو کیونکہ عین اسی وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں۔پھر جب رات کی ایک ساعت گذر جائے تو انھیں چھوڑ دیا کرو۔اور تم بسم اللہ پڑھ کر اپنا دروازہ بند کیا کرو ، بسم اللہ پڑھ کر اپنا چراغ بجھایا کرو ، بسم اللہ پڑھ کر اپنے مشکیزے کو باندھ دیا کرو۔اور بسم اللہ پڑھ کر اپنے برتن کو ڈھانپ دیا کرو اگرچہ اس کی چوڑائی میں کسی لکڑی کو ہی رکھ دو۔‘‘[3] 9۔ ڈراؤنے خواب دکھا کر پریشان کرنا جو شخص سونے سے پہلے کے اذکار وغیرہ نہیں پڑھتا اور ایسے ہی سو جاتا ہے تو بسا اوقات شیطان اسے ڈراؤنے
Flag Counter