ہاں ، تمھارے بعض اُن اعمال میں اُس کی اطاعت ضرور کی جائے گی جنھیں تم حقیر سمجھو گے اور وہ اسی پر راضی ہو جائے گا۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی حرف بحرف پوری ہو چکی ہے۔چنانچہ آج بہت سارے ایسے لوگ موجود ہیں جوشرک میں تو مبتلا نہیں لیکن اس کے علاوہ دیگر کئی گناہوں میں مبتلا ہیں جنھیں وہ انتہائی حقیر سمجھتے ہیں۔بلکہ ان میں سے کئی لوگ تو انھیں سرے سے گناہ ہی تصور نہیں کرتے۔مثلا نمازوں میں سستی کرنا ، زکاۃ ادا نہ کرنا ، موسیقی اور گانے وغیرہ سننا ، مختلف ناموں کے ساتھ سودی معاملات میں ملوث ہونا ، جوا کھیلنا ، شرا ب نوشی اور دیگر منشیات کا استعمال کرنا ، رشوت لینا اور دینا ، کاروبار میں دھوکہ اور فراڈ کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا وغیرہ۔یہ اور ان جیسے دیگر کئی گناہ جو آج ہمارے معاشرے میں بکثرت پائے جاتے ہیں ، انھیں لوگوں نے حقیر سمجھ لیا ہے اور وہ ان کا ارتکاب پوری دیدہ دلیری اور جسارت کے ساتھ کرتے ہیں حالانکہ شرعی لحاظ سے یہ بہت بڑے گناہ ہیں۔ 3۔ شراب اور جوے کے ذریعے لوگوں کے مابین عداوت پیدا کرنا اور انھیں اللہ کے دین سے روکنا اللہ رب العزت فرماتے ہیں:﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَ الْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ ﴾ ’’ بلا شبہ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے۔تو کیا تم باز آتے ہو ؟ ‘‘[2] 4۔ بندے کی عبادت کو خراب کرنا جی ہاں ، شیطان بندے کی عبادت کو جہاں تک اس سے ہو سکے خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔چنانچہ عبادت کے آغاز سے ہی وہ اس کے دل میں وسوسہ اور وہم ڈال دیتا ہے۔پھر اسے پتہ ہی نہیں رہتا کہ اس نے کتنی عبادت کی ہے اور ابھی کتنی کرنی ہے۔ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول ! شیطان میرے ، میری نماز اور میری قراء ت کے درمیان حائل ہو گیا ہے اور مجھے اس میں شک وشبہ میں مبتلا کر دیتا ہے۔تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(ذَاکَ شَیْطَانٌ یُقَالُ لَہُ خِنْزِبٌ ، فَإِذَا أَحْسَسْتَہُ فَتَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْہُ وَاتْفُلْ عَلٰی یَسَارِکَ ثَلَاثًا) ’’ وہ شیطان ہے جسے ’ خنزب ‘ کہا جاتا ہے۔لہذا جب تم اسے محسوس کرو تو اس سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرو |