Maktaba Wahhabi

350 - 492
گاڑھ دو اور ان کے نام وہی رکھو جو ان صلحاء کے تھے۔انھوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان کی پوجا نہ کی گئی۔ پھر جب وہ لوگ مر گئے اور بت گاڑھنے کی اصل وجہ کا بعد میں آنے والی نسل کو پتہ نہ رہا تو ان کی پوجا شروع کردی گئی۔یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے جو کہ صحیح بخاری میں موجود ہے۔[1] اور ابن جریر رحمہ اللہ نے محمد بن قیس رحمہ اللہ کا یہ قول روایت کیا ہے کہ وہ(ود ، سواع ، یغوث ، یعوق اور نسر)بنو آدم کے کچھ نیک لوگ تھے اور ان کے پیروکار بھی موجود تھے جو ان کی اقتداء کرتے تھے ، پھر جب وہ فوت ہو گئے تو ان کے پیروکار آپس میں کہنے لگے:ہم کیوں نہ ان کی تصویریں بنا لیں تاکہ انھیں دیکھ کر ہمارے دلوں میں عبادت کا شوق پیدا ہو۔چنانچہ انھوں نے ان کی تصویریں بنا لیں ، پھر جب یہ لوگ مر گئے اور دوسرے لوگ آگئے تو ابلیس چپکے سے ان کے پاس گیا اور کہنے لگا:وہ(تمہارے آباؤ اجداد)تو ان(تصویروں)کی پوجا کیا کرتے تھے اور انہی کی وجہ سے ان پر بارش نازل ہوتی تھی ، سو انھوں نے ان کی پوجا شروع کردی۔[2] اس طرح شیطان کے ورغلانے پر ہی بنو آدم میں شرک کا آغاز ہوا۔ آج بھی شیطان نے لوگوں کو مختلف شرکیہ کاموں میں لگا رکھا ہے۔مثلا قبروں پر چڑھاوے چڑھانا ، مزاروں پرنذرونیاز پیش کرنا ، غیر اللہ کے سامنے جھکنا ، فوت شدگان سے امیدیں وابستہ کرنا یا ان کا خوف کھانا ، انھیں حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرنا وغیرہ۔شیطان ان لوگوں کو سبزباغ دکھلاتا ہے کہ یہ بزرگان دین جن کے نام کی تم نذرونیاز دیتے ہو اور جن کی قبروں پر تم دیگیں پکاتے اور لنگر تقسیم کرتے ہو یہ قیامت کے روز تمھارے کام آئیں گے اور تمھیں اللہ کے عذاب سے چھڑائیں گے وغیرہ۔تو یہ بہت بڑا شیطانی فتنہ ہے جس سے انسانوں کو متنبہ رہنا چاہئے۔ 2۔ گناہوں اور برائیوں کو مزین کرکے پیش کرنا اور ان کی طرف دعوت دینا اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿قَالَ رَبِّ بِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَھُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّھُمْ اَجْمَعِیْنَ ٭ اِلَّا عِبَادَکَ مِنْھُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ﴾ ’’اس نے کہا:اے میرے رب ! چونکہ تو نے مجھے ورغلایا ہے تو میں بھی دنیا میں لوگوں کو(ان کے گناہ)خوش نما کرکے دکھاؤں گا اور ان سب کو ورغلا کے چھوڑوں گا۔ہاں ان میں سے تیرے چند مخلص بندے ہی(بچیں گے)‘‘[3] چنانچہ اس نے اس کا آغاز خود حضرت آدم علیہ السلام سے ہی کیا۔وہ آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کے پیچھے لگا رہا جنھیں جنت میں بسانے کے بعد اللہ تعالی نے ایک درخت کے قریب جانے سے روک دیا تھا۔وہ وسوسہ پیدا کرکے اور ورغلا اور بہکا کر مختلف طریقوں سے کوششیں کرتا رہا یہاں تک کہ انھیں جنت سے نکلوانے میں کامیاب ہو گیا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿فَوَسْوَسَ لَھُمَا الشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَھُمَا مَاوٗرِیَ عَنْھُمَا مِنْ سَوْاٰتِھِمَا وَ قَالَ مَا نَھٰکُمَا
Flag Counter