Maktaba Wahhabi

347 - 492
وَ عَنْ اَیْمَانِھِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِھِمْ وَ لَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شٰکِرِیْنَ﴾ ’’ کہنے لگا:تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا ہے لہذا اب میں بھی تیری صراط مستقیم پر(ان کو گمراہ کرنے کیلئے)بیٹھوں گا۔پھر ان کے آگے سے ، ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں بائیں سے(غرض ہر طرف سے)انھیں گھیر لوں گا۔اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گذار نہ پائے گا۔‘‘[1] مفسر قرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’ آگے ‘‘ سے مراد آخرت کے بارے میں شک ڈالنا ہے۔’’پیچھے ‘‘ سے مراد انھیں دنیا پہ فریفتہ کرنا ہے۔’’ دائیں ‘‘ سے مراد دین کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنا ہے اور ’’ بائیں ‘‘ سے مراد گناہوں کی ترغیب دلانا ہے۔یا اِس سے مراد یہ ہے کہ میں کسی طرح بھی انھیں اکیلا نہیں چھوڑوں گا بلکہ ورغلاتا ہی رہوں گا۔ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ ﴾ ’’ اورجو شخص رحمن کے ذکر سے آنکھیں بند کرتا ہے ہم اس پر شیطان کو مسلط کردیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔‘‘[2] اِس آیت کریمہ سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالی کے ذکر سے غافل رہنے والے انسان پر شیطان مسلط کردیا جاتا ہے اور وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔لہذا اس کے تسلط سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ انسان ہر وقت اللہ تعالی کو یاد رکھے۔ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَا مِنْکُم مِّنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُکِّلَ بِہِ قَرِیْنُہُ مِنَ الْجِنِّ وَقَرِیْنُہُ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ)قَالُوا:وَإِیَّاکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ ! قَالَ:(وَإِیَّایَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ أَعَانَنِی عَلَیْہِ فَأَسْلَمَ فَلَا یَأْمُرُنِی إِلَّا بِخَیْرٍ) ’’ ایک ساتھی جنوں میں سے اور ایک ساتھی فرشتوں میں سے تم میں سے ہر شخص کے ساتھ لگا دیا گیا ہے۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:آپ کے ساتھ بھی ؟ تو آپ نے فرمایا:’’ ہاں میرے ساتھ بھی ہے۔لیکن اللہ تعالی نے میری مدد کی ہے اور میرا ساتھی مسلمان ہو چکا ہے۔چنانچہ وہ مجھے خیر کا ہی حکم دیتا ہے۔‘‘[3] اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک رات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے اٹھ کر چلے گئے تو مجھے ان پرغیرت آئی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو آپ نے وہ دیکھ لیا جو میں کر رہی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تمھیں کیا ہو گیا ہے ؟ عائشہ ! کیا تمھیں غیرت آگئی ہے ؟ تو میں نے کہا:مجھ جیسی عورت کو آپ جیسی شخصیت پر کیوں نہ غیرت آئے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تمھارے پاس تمھارا شیطان آگیا ؟ میں نے کہا:یا رسول اللہ ! کیا میرے ساتھ
Flag Counter