میں جہنم کی آگ بھرنے کے مترادف ہے۔والعیاذ باللہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا ﴾ ’’وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں وہ در حقیقت اپنے پیٹوں میں آگ بھر تے ہیں اور وہ عنقریب جہنم کی آگ میں داخل ہونگے۔‘‘[1] اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس فعل کو ان سات گناہوں میں شمار کیا ہے جو انسان کیلئے نہایت ہی مہلک ہیں۔ 11۔ خیانت کرنا بعض لوگ اُس مال میں خیانت کرکے پیسہ کماتے ہیں جو ان کے پاس بطور امانت رکھا ہوتا ہے۔اور یہ بہت بڑا گناہ ہے۔اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفْسٍ مَّا کَسَبَتْ وَ ھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ﴾ ’’ اور جوشخص خیانت کرتا ہے وہ قیامت کے روز خیانت کردہ چیز سمیت حاضر ہو گا۔پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘[2] اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(أَیُّمَا رَجُلٍ اِسْتَعْمَلْنَاہُ عَلٰی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِخْیَطًا فَمَا فَوْقَہُ کَانَ غَلُوْلًا یَأْتِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) ’’ جس آدمی کو ہم کوئی ذمہ داری سونپیں ، پھر وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے بڑی چیز کو چھپا لے تو یہ خیانت ہوگی اور وہ اس چیز سمیت قیامت کے روز حاضر ہو گا۔‘‘[3] ویسے بھی خیانت کرنا منافق کی نشانی ہے۔یہ ایک سچے مومن کو زیب نہیں دیتا کہ وہ امانت میں خیانت کرے۔ یاد رہے کہ خیانت صرف مال میں ہی نہیں بلکہ اس میں کچھ اور چیزیں بھی شامل ہیں۔مثلا زوجین کا ایک دوسرے کے رازوں کو ظاہر کرنا۔یا کسی بھی شخص کے رازوں سے پردہ اٹھانا۔اپنے آفس یا کمپنی کی اشیاء کو بغیر اجازت کے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرنا۔اپنے منصب سے نا جائز فائدہ اٹھانا۔یہ سب خیانت ہی کی صورتیں ہیں جن سے بچنا ضروری ہے۔ 12۔ قرض لے کر واپس نہ لوٹانا بعض لوگ قرض لے کر اسے یا تو بالکل ہی واپس نہیں لوٹاتے یا پھر بغیر کسی عذر کے ٹال مٹول کرتے اور قرض |