لوٹ مار کرتے اور لوگوں کی جانوں اور ان کے مالوں کی حرمت کو پامال کرتے ہیں ان کی سزا یہ ہے کہ انھیں قتل کردیا جائے۔کیونکہ وہ لوگوں کے جان ومال کیلئے خطرہ بنتے ہیں توخود انہی کو قتل کرنا ضروری ہو جاتا ہے تاکہ ان کے شر سے لوگ محفوظ رہ سکیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِیْنَ یُحَارِبُونَ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَیَسْعَوْنَ فِیْ الْاَرْضِ فَسَادًا أَن یُقَتَّلُوْا أَوْ یُصَلَّبُوْا أَوْ تُقَطَّعَ أَیْْدِیْہِمْ وَأَرْجُلُہُم مِّنْ خِلافٍ أَوْ یُنفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذَلِکَ لَہُمْ خِزْیٌ فِیْ الدُّنْیَا وَلَہُمْ فِیْ الآخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ﴾ ’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے اور زمین میں فساد بپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کی سزا یہی ہو سکتی ہے کہ انھیں اذیت دے کر قتل کیا جائے ، یا سولی پر لٹکایا جائے ، یا ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دئیے جائیں ، یا انھیں جلا وطن کردیا جائے۔ان کیلئے یہ ذلت دنیا میں ہے اور آخرت میں انھیں بہت بڑا عذاب ہو گا۔‘‘[1] 3۔ جوا کھیلنا بعض لوگ جوا کھیل کر پیسے کماتے ہیں۔مثلا کسی کلب وغیرہ میں بیٹھ کر تاش یا کوئی اور گیم کھیلتے ہیں اور اس پر جوا لگاتے ہیں۔یا راتوں رات کروڑ پتی بننے کی خواہش لئے کسی بڑی لاٹری میں حصہ لیتے ہیں اور زندگی بھر کی پونجی اس میں جھونک دیتے ہیں۔پھر لاٹری ان میں سے کسی ایک کے نام نکلتی ہے اور باقی سب لوگ منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔تو اس طرح آمدنی کے جتنے ذرائع ہیں وہ سب حرام ہیں۔جوے کے متعلق اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ ’’ اے ایمان والو ! بات یہی ہے کہ شراب اور جو ا اور وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور فال نکالنے کے تیر(یہ سب)نا پاک ہیں اور شیطان کے کام ہیں۔لہذا تم ان سے بچو تاکہ کامیابی حاصل کر سکو۔‘‘ [2] (المیسر)سے مراد ہر وہ کام ہے جس میں مختلف لوگ ایک جیسی رقم لگا کر شریک ہوں۔لیکن بعد میں بعض کو ملے اور بعض کو نہ ملے۔یا بعض کو کم ملے اور بعض کو زیادہ۔ مثلا انعامی بانڈز ، سیونگ سرٹیفکیٹ ، ریفل ٹکٹ اور خریدی ہوئی اشیاء میں سے انعامی کوپن نکالنا وغیرہ۔اسی طرح |