Maktaba Wahhabi

330 - 492
حرام کمائی کی مختلف صورتیں 1۔ چوری کرنا کسی کے مال کی چوری کرنا حرام ہے۔اسی لئے اللہ تعالی نے چورکیلئے بہت سخت سزا مقرر فرمائی ہے۔چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوا أَیْْدِیَہُمَا جَزَائً بِمَا کَسَبَا نَکَالاً مِّنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ﴾ ’’ اور چوری کرنے والے مرد اور چوری کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دیا کرو۔یہ بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کیا۔اورعذاب ہے اللہ کی طرف سے۔اور اللہ تعالی سب پر غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘[1] اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جو ہاتھ نا جائز طور پر کسی کے مال کی طرف بڑھتا اور اس پر قبضہ جما لیتا ہے اس ہاتھ کو باقی رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔اسے اس آدمی کے جسم سے کاٹ کر الگ کرنا ضروری ہے جو اس قسم کی جسارت کرتا اور دوسروں کے مال کی حرمت کو پامال کرتا ہے۔ بعض لوگ مسافروں کی جیبیں کاٹ لیتے ہیں۔یا خفیہ طور پر ہاتھ کی صفائی کے ساتھ ان کی جیبوں سے نقدی رقم نکال لیتے ہیں۔یا کوئی نشہ آور چیز کھلا پلا کر ان کی تمام قیمتی اشیاء اپنے قبضے میں لے لیتے ہیں۔یہ سب چوری ہی کی شکلیں ہیں۔ بعض لوگ دوسروں کی معمولی قسم کی چیزوں کو بلا اجازت اپنے قبضے میں لے لیتے ہیں اور اسے چوری تصور نہیں کرتے۔حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لَعَنَ اللّٰہُ السَّارِقَ ، یَسْرِقُ الْبَیْضَۃَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ، وَیَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ) ’’ چور پر اللہ کی لعنت ہو جو ایک انڈے کی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔اور ایک رسی کی چوری کرتا ہے تو اپنا(دوسرا)ہاتھ بھی کٹوا بیٹھتا ہے۔‘‘[2] 2۔ ڈاکہ زنی بعض لوگ دن دہاڑے دیواریں پھلانگ کر گھروں میں داخل ہوجاتے ہیں۔اور اسلحہ کی نوک پر گھروالوں کو لوٹ لیتے ہیں۔اوربعض لوگ مسافروں اور راہگیروں کو لوٹ لیتے ہیں۔اسی کو ڈاکہ زنی کہتے ہیں۔اور جو ڈاکو اس طرح
Flag Counter