Maktaba Wahhabi

316 - 492
(اَلَّذِیْ یَخْنِقُ نَفْسَہُ یَخْنِقُہَا فِی النَّارِ ، وَالَّذِیْ یَطْعَنُہَا یَطْعَنُہَا فِی النَّارِ) ’’ جو شخص اپنا گلا گھونٹتا ہے وہ جہنم کی آگ میں بھی اسے گھونٹے گا۔ اور جو آدمی اپنے آپ کو(کسی چیز کے ساتھ)نشانہ بناتا ہے وہ جہنم کی آگ میں بھی اسے(اسی چیز کے ساتھ)نشانہ بنائے گا۔‘‘[1] وہ جہنم میں اپنا گلا باربار گھونٹے گا ، اپنے آپ کو اسی اسلحے یا آلے کے ساتھ بار بار نشانہ بنائے گا جس کے ساتھ اس نے دنیا میں اپنے آپ کو نشانہ بنا کر مار ڈالا تھا ، لیکن وہاں موت نہیں آئے گی۔دنیا میں تو اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا لیکن جہنم میں وہ اس طرح نہیں کر سکے گا۔موت اسے چاروں طرف سے گھیرے گی ضرور ، لیکن آئے گی نہیں ! ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بَشَیْیٍٔ فِی الدُّنْیَا عُذِّبَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) ’’ جو آدمی دنیا میں اپنے آپ کو کسی چیز کے ساتھ مار دے تو اسے قیامت کے روز اسی چیز کے ساتھ عذاب دیا جائے گا۔‘‘[2] عزیزان گرامی ! ان تمام احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ خود کشی چاہے کسی بھی طرح سے کی جائے حرام ہے۔ اور اپنے آپ کو مارنا بہت بڑا گناہ ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں اس کی حرمت کو بالکل واضح فرما دیا ہے۔لہذا کسی بھی انسان کو اس طرح کے اقدام کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے چہ جائیکہ وہ عملی طور پر اس کیلئے منصوبہ بندی کرے اور مناسب موقعہ کی تلاش میں رہے ! کیا خود کشی کرنے والا شخص ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جہنمی ہے ؟ جو شخص خود کشی کا مرتکب ہو کیا وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں رہے گا خواہ وہ موحد مسلمان کیوں نہ ہو ؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ جو احادیث ذکر کی گئی ہیں ان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ خود کشی کرنے والے آدمی پر اللہ تعالی نے جنت کو حرام کردیا ہے اور وہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں رہے گا… تاہم ان احادیث کے بالمقابل کچھ احادیث ایسی بھی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ موحد مومن(اکیلے اللہ تعالی کی عبادت کرنے والا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک بنانے سے اجتناب کرنے والا)جو کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو اور بغیر توبہ کرنے کے مر جائے تو قیامت کے روز وہ اللہ تعالی کی مشیٔت کے تابع ہو گا۔اگر اللہ تعالی چاہے گا تو اسے توحید کی بدولت معاف فرما دے گا اور جنت میں بھیج دے گا۔اور اگر وہ چاہے گا تو اسے جہنم میں اس کے کبیرہ گناہوں کی سزا دے کر(نہر الحیاۃ)زندگی والی نہر میں پھینک دے گا جس میں اس کا جسم نئے سرے سے اُگے گا اور پھر اسے جنت میں داخل کردیا جائے گا۔اِس طرح کی احادیث
Flag Counter