’’ سچے مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں۔ اور جب انھیں اللہ کی آیات سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔(اور)وہ نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے جو مال ودولت انھیں دے رکھا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں۔ یہی سچے مومن ہیں جن کیلئے ان کے رب کے ہاں درجات ہیں ، بخشش ہے اور عزت کی روزی ہے۔‘‘[1] لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ان پانچوں صفات کو اختیار کرے تاکہ وہ سچے مومنوں کی صف میں شامل ہو سکے۔اور جب مسلمان سچے مومنوں کی صفات اختیار کریں گے تو ان کا معاشرہ یقین طور پرامن وامان کا گہوارہ بن جائے گا کیونکہ اللہ تعالی کا ان سے وعدہ ہے کہ ﴿ اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ طُوْبیٰ لَہُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ﴾ ’’ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کئے ، ان کیلئے خوشحالی بھی ہے اور عمدہ ٹھکانا بھی۔ ‘‘[2] ’خوشحالی ‘ بغیر امن وامان کے نہیں ہو سکتی۔اور یہ مسلمانوں کو تبھی نصیب ہو سکتی ہے جب ان میں سچا ایمان ہو گا اور وہ عمل صالح کریں گے۔ ایمان اور امن لازم وملزوم ہیں۔سچا ایمان ہو گا تو امن بھی ہو گا ، اگر ایمان میں کوئی خلل ہو گا تو امن بھی نہیں ہو گا۔یہی وجہ ہے کہ جب کسی اسلامی مہینے کا چاند نظر آتا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے: (اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اَللّٰہُمَّ أَہِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْأمْنِ وَالْإِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْإِسْلَامِ رَبُّنَا وَرَبُّکَ اللّٰہُ) ’’ اللہ سب سے بڑا ہے۔اے اللہ ! تو ہمیں یہ چاند امن وایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ دکھا۔ہمارا اور(اے چاند !)تیرا رب اللہ ہی ہے۔‘‘[3] اور حقیقی مومن توہوتا ہی وہ ہے جس سے لوگوں کے خون اور ان کے مال محفوظ ہوں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِن لِّسَانِہِ وَیَدِہِ ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَہُ النَّاسُ عَلٰی دِمَائِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ) ’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور اس کے ہاتھ سے دیگر مسلمان سلامت رہیں۔اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے خون اور ان کے مال محفوظ ہوں۔‘‘[4] لہذا اگر کسی مسلمان کی زبان اور اس کے ہاتھ سے اس کے مسلمان بھائی سلامت نہ ہوں ، وہ اپنی زبان سے انھیں نشانہ بناتا ہو اور اپنے ہاتھوں سے انھیں تکلیف پہنچاتا ہو تو وہ سچا مسلمان نہیں۔اسی طرح اگر کسی مومن سے لوگوں کے |