Maktaba Wahhabi

304 - 492
کاروائی کرنے کا موقعہ نہیں مہیا کر رہے ؟ ہم اِن لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ بخدا ذرا سوچیں اور تمھاری وجہ سے امت مسلمہ جو نقصان اٹھا رہی ہے اس کا صحیح اندازہ کرکے اپنی ان کاروائیوں سے باز آ جائیں۔اور اسلامی معاشرہ کو بد امنی ، دہشت گردی اور قتل وغارت گری کی بجائے امن وسلامتی کا گہوارہ بنائیں اور مسلمانانِ عالم کو خوف وہراس کی بجائے اطمینان سے زندگی بسر کرنے کا موقعہ دیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حق بات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور ہم سب کو نئے نئے فتنوں سے محفوظ رکھے۔آمین دوسرا خطبہ برادران اسلام ! آج امت مسلمہ مضطرب ہے اور حالات بے قابو ہوتے چلے جا رہے ہیں۔تو وہ کون سے اسباب ہیں کہ جنھیں اختیار کیا جائے تو اِس امت میں امن وامان قائم ہو سکتا ہے ؟ آئیے قرآن وحدیث سے ان اسباب کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ امن وامان کیسے قائم ہو گا؟ پہلا سبب:’امن ‘ایمان کے بغیر ممکن نہیں جی ہاں ، ایمان سب سے بڑا سبب ہے امن وامان کے حصول کیلئے ، بلکہ ایمان کے بغیر حقیقی امن وسکون حاصل ہی نہیں ہو سکتا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ فَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾ ’’ پھر جو شخص ایمان لے آیا اور اصلاح کر لی تو ایسے لوگوں پر نہ خوف ہو گا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے۔‘‘[1] اگر تمام مسلمان سچے مومن بن جائیں ، ایمان کے تقاضوں کو پورا کریں اور مومنوں کی حقیقی صفات جو اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بیان کی ہیں یا جنھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں بیان فرمایا ہے ‘ کو اختیار کرلیں تو یقینا انھیں امن وامان نصیب ہو سکتا ہے اور ان کے معاشرے میں بدامنی ، انتشار اور لاقانونیت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔مومنوں کی صفات میں سے پانچ صفات ایسی ہیں کہ جس مومن میں وہ پانچوں موجود ہوں تو وہ سچا مومن ہوتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿اِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ٭ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ٭ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤمِنُوْنَ حَقًّا لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَ مَغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیْمٌ ﴾
Flag Counter