Maktaba Wahhabi

302 - 492
ایک مومن کے قتل میں اگر ساری دنیا کے لوگ شریک ہوں تو اللہ تعالی سب کو جہنم رسید کردے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ دونوں کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَوْ أَنَّ أَہْلَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ اشْتَرَکُوْا فِیْ دَمِ مُؤْمِنٍ لَأَکَبَّہُمُ اللّٰہُ فِیْ النَّارِ) ’’ اگر آسمان اور زمین والے(تمام کے تمام)ایک مومن کے خون میں شریک ہوں تو اللہ تعالی ان سب کو جہنم میں ڈال دے۔‘‘[1] روزِ قیامت سب سے پہلے خون کا حساب لیا جائے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(أَوَّلُ مَا یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ الدِّمَائِ) ’’ قیامت کے دن لوگوں میں سب سے پہلے خونوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘ [2] اس لئے ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنا دامن مسلمان کے خون سے محفوظ رکھے اور کسی کو ناجائز قتل نہ کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ لَقِیَ اللّٰہَ لَا یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا ، لَمْ یَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ ، دَخَلَ الْجَنَّۃَ) ’’ جو شخص اللہ تعالی سے اس حالت میں ملے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا تھا اور اس نے حرمت والا خون نہیں بہایا تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘[3] برادران اسلام ! جب مومن کا خون اس قدر حرمت والا ہے کہ اس کی حرمت شہرِ مکہ کی حرمت کی طرح ہے،جب ایک مومن کو نا حق قتل کرنا دین ِ اسلام میں جائز نہیں بلکہ یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ اِس پر ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنے کی وعید سنائی گئی ہے تو پھر یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ بم دھماکوں کے ذریعے یا گھات لگا کر اندھا دھند فائرنگ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو قتل کردیا جائے ! معصوم جانوں کو ظلم وبربریت کا نشانہ بنایا جائے ! قتل وغارت گری کے واقعات کے ذریعے مسلمانوں میں خوف وہراس پھیلایا جائے، یا مسلم معاشرے میں ظلم وزیادتی کا بازار گرم کرکے اس میں بد امنی پھیلائی جائے ! فساد بپا کرنے والے کی سزا حضرات محترم ! جو شخص بھی معاشرے کے امن وامان کو خراب کرنے پر تلا ہوا ہو ، ڈاکہ زنی اور قتل وغارت گری
Flag Counter