Maktaba Wahhabi

301 - 492
کہ وہ اللہ تعالی کی لعنت(پھٹکار)کا مستحق ہے۔اور پانچویں یہ کہ اس کیلئے اللہ تعالی نے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اُس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے ایک مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا ، پھر اس نے توبہ کر لی ، ایمان لے آیا اور عمل صالح کرکے ہدایت کے راستے پر گامزن ہو گیا۔تو انہوں نے کہا:وہ ہلاک ہو جائے ! اس کیلئے ہدایت کیسے ممکن ہے جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا:(یَجِیْئُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِہٖ ، یَقُوْلُ:رَبِّ ! سَلْ ہٰذَا لِمَ قَتَلَنِیْ)’’ قیامت کے روز قاتل ومقتول دونوں آئیں گے ، مقتول اپنے قاتل کے سر کے ساتھ چمٹا ہوگا اور کہے گا:اے میرے رب ! اس سے پوچھئے کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا ؟ ‘‘ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم ! اللہ تعالی نے اپنے نبی پر وہ آیت(وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ…)نازل فرمائی اور اسے منسوخ نہیں کیا۔[1] کلمہ گو مسلمان کو قتل کرنا حلال نہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إلِاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ:اَلثَّیِّبُ الزَّانِیْ ، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ ، وَالتَّارِکُ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ) ’’ کسی مسلمان کا ‘ جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبودِ(برحق)نہیں اور میں اللہ تعالی کا رسول ہوں ‘ خون حلال نہیں۔ہاں تین میں سے ایک شخص کو قتل کیا جا سکتا ہے اور وہ ہیں:شادی شدہ زانی ، قاتل اور دین کو چھوڑنے اور جماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘[2] پوری دنیا کا خاتمہ کرنا اتنا بڑا جرم نہیں جتنا ایک مومن کا خون بہانا بڑا جرم ہے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَزَوَالُ الدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللّٰہِ مِنْ قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِغَیْرِ حَقٍّ) ’’ دنیا کا خاتمہ کسی مومن کے ناجائز قتل سے اللہ تعالی پر زیادہ ہلکا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter