Maktaba Wahhabi

300 - 492
اور تمھاری عزتیں حرمت والی ہیں ، جس طرح تمھارا یہ دن تمھارے اس مہینے میں اور تمھارے اس شہر میں حرمت والا ہے۔اور تم عنقریب اپنے رب سے ملنے والے ہو ، پھر وہ تم سے تمھارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔خبر دار ! تم میرے بعد کافر(یا گمراہ)نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ۔‘‘[1] یوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے جم غفیر میں ایک مسلمان کے خون ، مال اور اس کی عزت کی حرمت کو بیان فرمایا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردار کیا کہ اگر تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ گے تو تم کفر تک پہنچ جاؤ گے یا راہِ راست سے بھٹک جاؤ گے۔لہذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کی جانوں ، عزتوں اور ان کے مالوں کو اپنی طرف سے ظلم و زیادتی کا نشانہ بنانے سے پرہیز کرے اور ان کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے انھیں تحفظ فراہم کرے۔ قتلِ ناحق پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے اللہ تعالی نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:﴿ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِیْ الْاَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا ﴾ ’’ جس شخص نے کسی دوسرے کو جان کے بدلہ کے علاوہ یا زمین میں فساد بپا کرنے کی غرض سے قتل کیا تو اس نے گویا سب لوگوں کو مار ڈالا۔اور جس نے کسی کو(قتل ِ ناحق سے)بچا لیا تو وہ گویا سب لوگوں کی زندگی کا موجب ہوا۔‘‘[2] ایک مومن کے قتل پر پانچ وعیدیں جو شخص کسی مسلمان کو قتل کرتا ہے اس کو پانچ سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں۔قرآن مجید میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیْہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَابًا عَظِیْمًا﴾ ’’ اور جو کوئی کسی مومن کو قصدا قتل کر ڈالے اس کی سزا جہنم ہے ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، اس پراللہ تعالی کا غضب ہے ، اس پر اللہ تعالی کی لعنت ہے اور اس نے اس کیلئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ [3] اس آیت میں اللہ تعالی نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے شخص کو پانچ وعیدیں سنائی ہیں۔ایک یہ کہ اس کی سزا جہنم ہے۔دوسری یہ کہ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔تیسری یہ کہ اس پر اللہ تعالی کا غضب ہوتا ہے۔چوتھی یہ
Flag Counter