حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں پہنچے اور لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:(إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا…) ’’ بے شک تمھارے خون اور تمھارے مال حرمت والے ہیں ، جس طرح تمھارا یہ دن تمھارے اس مہینے میں اور تمھارے اس شہر میں حرمت والا ہے…‘‘[1] اس عظیم الشان خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خونِ مسلم کی طرح مالِ مسلم کو بھی حرمت والا قرار دیا۔لہذا کسی مسلمان کے مال یا اس کی جائیداد کو بم دھماکوں کے ذریعے تباہ کرنا بھی اسی طرح حرام ہے جیسا کہ اسے قتل کرنا حرام ہے۔ اسی طرح حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(قربانی کے روز منٰی میں)ارشاد فرمایا: (… ثُمَّ قَالَ:أَیُّ شَہْرٍ ہٰذَا؟ قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہٖ ، قَالَ:أَلَیْسَ ذَا الْحَجَّۃِ ؟ قُلْنَا:بَلٰی، قَالَ:فَأَیُّ بَلَدٍ ہٰذَا ؟ قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہٖ ، قَالَ:أَلَیْسَ الْبَلْدَۃُ؟ قُلْنَا:بَلٰی، قَالَ:فَأَیُّ یَوْمٍ ہٰذَا؟ قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہٖ ، قَالَ:أَلَیْسَ یَوْمُ النَّحْرِ ؟ قُلْنَا:بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، قَالَ:فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ ، فَلاَ تَرْجِعُنَّ بَعْدِیْ کُفَّارًا(أَوْ ضُلَّالًا)یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ) ’’… پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:یہ کونسا مہینہ ہے ؟ ہم نے کہا:اللہ اور اس کا رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)زیادہ جانتے ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا کوئی اور نام ذکر فرمائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا یہ ذو الحجہ نہیں ؟ ہم نے کہا:کیوں نہیں! پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:یہ کونسا شہر ہے ؟ ہم نے کہا:اللہ اور اس کا رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)زیادہ جانتے ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا کوئی اور نام ذکر فرمائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا یہ البلدۃ(مشہور شہر مکہ)نہیں ؟ ہم نے کہا:کیوں نہیں ! پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:یہ کونسادن ہے ؟ہم نے کہا:اللہ اور اس کا رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)زیادہ جانتے ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام ذکر فرمائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا یہ یوم النحر(قربانی کا دن)نہیں ؟ ہم نے کہا:کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بے شک تمھارے خون ، تمھارے مال |